ایم کے اسٹالن نے ممتا بنرجی کے ذریعے غیر بی جے پی وزرائے اعلیٰ کی میٹنگ کے مطالبے کی حمایت کی

نئی دہلی، فروری 14: تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے ہفتہ کے روز اپنی مغربی بنگال کی ہم منصب ممتا بنرجی کی طرف سے اپوزیشن کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی میٹنگ کے مطالبے کی حمایت کی۔

اسٹالن نے ٹویٹر پر کہا کہ بنرجی نے انھیں ’’غیر بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں کے گورنروں کی طرف سے آئین سے تجاوز اور طاقت کے بے دریغ غلط استعمال پر تشویش اور غم کا اظہار کرنے‘‘ کے لیے فون کیا تھا۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انھوں نے انھیں ریاستی خود مختاری کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی پارٹی، ڈی ایم کے کے عزم کا یقین دلایا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اپوزیشن کے وزرائے اعلیٰ کا کنونشن جلد ہی دہلی سے باہر ہوگا۔‘‘

ممتا بنرجی نے بھی آج کہا کہ انھوں نے اس سلسلے میں اسٹالن اور تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے بات کی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’ہم مل کر وفاقی ڈھانچے کے تحفظ کی کوشش کر رہے ہیں۔ تمام علاقائی جماعتوں کو یہ سمجھنا چاہیے۔‘‘

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملک کے وفاقی ڈھانچے کو ’’بلڈوز‘‘ کر دیا گیا ہے اور آئین کو منہدم کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سب کو اس کی حفاظت کے لیے اکٹھے ہونے کی ضرورت ہے۔

تاہم بنرجی نے کہا کہ کانگریس ’’اپنے راستے پر چل سکتی ہے‘‘ اور دعویٰ کیا کہ کوئی بھی علاقائی پارٹی اس (کانگریس) کے ساتھ خوش گوار تعلقات نہیں رکھتی۔

اس سے پہلے ہفتے کے روز اسٹالن نے مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکھر پر اسمبلی اجلاس کو ملتوی کرنے پر تنقید کی تھی اور الزام لگایا تھا کہ یہ قائم کردہ اصولوں اور کنونشنز کے خلاف ہے۔

دھنکھر نے تاہم کہا کہ مغربی بنگال حکومت کی درخواست پر اسمبلی اجلاس کو ملتوی کیا گیا تھا اور تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ کا بیان حقائق کے مطابق نہیں تھا۔

ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش نے بھی ہفتے کے روز وضاحت کی تھی کہ دھنکھر نے ریاستی کابینہ کی سفارش پر اجلاس کو ملتوی کیا۔

تاہم مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا تھا کہ گورنر نے کئی مواقع پر ریاست کے چیف سکریٹری اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو دھمکیاں دیں۔

دریں اثنا دھنکھر نے 31 جنوری کو کہا تھا کہ مغربی بنگال ’’جمہوریت کے لیے گیس چیمبر‘‘ بن گیا ہے اور وہ ’’انسانی حقوق کی پامالی‘‘ نہیں دیکھ سکتے۔

حالیہ دنوں میں اسٹالن اور تمل ناڈو کے گورنر آر این روی کے درمیان بھی کچھ معاملات پر تلخ کلامی ہوئی ہے۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ گورنر کی طرف سے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے قومی اہلیت کے ساتھ داخلہ ٹیسٹ کو نظرانداز کرنے کے بل کو روکنے کی وجوہات درست نہیں تھیں۔

ڈی ایم کے نے تمل ناڈو میں کچھ دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر اس بل کو دوبارہ گورنر کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اسے صدر رام ناتھ کووند کے پاس بھیج دیا جائے۔

تمل ناڈو اس بنیاد پر امتحان کی مخالفت کر رہا ہے کہ مشترکہ داخلہ ٹیسٹ ریاستی بورڈ کے طلبا کے امکانات کو نقصان پہنچائے گا۔

ستمبر میں ریاست میں NEET کے تین امیدواروں نے خودکشی کر لی تھی، جس سے بڑے پیمانے پر غم و غصہ پیدا ہوا تھا۔