مراٹھا کوٹہ: مہاراشٹر کے دو اور قانون سازوں نے مظاہرین کی حمایت میں استعفیٰ دینے کا اعلان کیا
نئی دہلی، اکتوبر 31: شیوسینا لیڈر ہیمنت پاٹل کے تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں مراٹھا برادری کے لیے ریزرویشن مانگنے والے مظاہرین کی حمایت میں ایم پی کے طور پر اپنے استعفیٰ کا اعلان کرنے کے ایک دن بعد مہاراشٹر میں مزید دو قانون سازوں نے اس کی پیروی کی۔
ناسک کے ایم پی ہیمنت گوڈسے نے اپنا استعفیٰ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو بھیجا اور ان سے مراٹھا برادری کو جلد از جلد ریزرویشن دینے کی اپیل کی۔ مہاراشٹر کے بیڑ ضلع کے گیورائی اسمبلی حلقہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے لکشمن پوار نے بھی اس کی حمایت میں اپنا استعفیٰ پیش کر دیا۔
مہاراشٹر کے ہنگولی سے رکن پارلیمنٹ ہیمنت پاٹل نے پیر کو اپنا استعفیٰ لوک سبھا سکریٹریٹ کو بھیجا تھا۔ ہیمنت پاٹل اور ہیمنت گوڈسے کا تعلق شندے کے شیو سینا دھڑے سے ہے۔
وہیں پیر کو مہاراشٹر کے بیڑ اور دھاراشیو اضلاع کے کچھ حصوں میں سیاست دانوں اور قانون سازوں کی املاک کو نشانہ بناتے ہوئے تشدد اور آتش زنی کے واقعات کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ بیڑ میں انٹرنیٹ خدمات بھی بند کر دی گئیں۔
بیڑ ضلع میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈر پرکاش سولنکے کے گھر کو مراٹھا کوٹہ مانگنے والے مظاہرین نے آگ لگا دی۔ سولنکے پارٹی کے اجیت پوار دھڑے سے تعلق رکھتے ہیں۔ مجلگاؤں میونسپل کونسل کی عمارت کی پہلی منزل کو بھی آگ لگا دی گئی اور توڑ پھوڑ کی گئی۔
یہاں تک کہ مظاہرین کے ایک گروپ نے بیڑ شہر میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ایم ایل اے سندیپ کشر ساگر کے رہائشی احاطے اور دفتر میں گھس کر انھیں آگ لگا دی۔ سابق ریاستی وزیر جے دت کشر ساگر کے گھر کو بھی نذر آتش کیا گیا اور پتھراؤ کیا گیا۔
وہیں کرناٹک اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی ایک بس کو دھاراشیو ضلع کی اومرگہ تحصیل میں نذر آتش کر دیا گیا۔
پولیس نے تشدد کے سلسلے میں 49 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اب تک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔