مراٹھا کوٹہ کے لیے مظاہرہ کرنے والوں نے این سی پی کے ایم ایل اے پرکاش سولنکی کا گھر جلا ڈالا
نئی دہلی، اکتوبر 30: مہاراشٹر کے بیڑ ضلع میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ایم ایل اے پرکاش سولنکی کے گھر کو پیر کے روز مراٹھا برادری کو تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن دینے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین نے آگ لگا دی۔
رکن اسمبلی نے اے این آئی کو بتایا ’’میں تب گھر کے اندر ہی تھا… میرے خاندان یا عملے میں سے کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔ ہم محفوظ ہیں لیکن املاک کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔‘‘
یہ حملہ حالیہ مہینوں میں مراٹھا کوٹہ کے مطالبے کے دوبارہ سر اٹھانے کے بعد ہوا، جب کارکن منوج جارنگے پاٹل نے ستمبر میں اس مقصد کے لیے ایک نئی تحریک شروع کی۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی لیڈر اور ایم پی سپریہ سولے نے کہا کہ سولنکی کے گھر پر حملہ ریاستی وزیر داخلہ کی ’’مکمل ناکامی‘‘ کو ظاہر کرتا ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ ’’آج ایک ایم ایل اے کے گھر کو آگ لگائی گئی ہے، وزیر داخلہ کیا کر رہے ہیں؟ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔‘‘
دریں اثنا مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ اس واقعہ کو جارنگ پاٹل کو یہ نوٹس لینے پر مجبور کرنا چاہیے کہ احتجاج کس موڑ پر جا رہا ہے۔
شندے نے کہا ’’یہ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ جو لوگ تشدد میں ملوث ہیں انھیں یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اس سے مراٹھا سماج کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور ان کے خاندانوں کو بھی اس کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔‘‘
اس سے قبل شیوسینا کے رہنما ہیمنت پاٹل نے اتوار کو کہا تھا کہ وہ مراٹھا کوٹہ کے لیے ہو رہے احتجاج کی حمایت میں بطور رکن پارلیمنٹ استعفیٰ دے رہے ہیں۔
لاتور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سدھاکر شرنگارے نے بھی شندے کو خط لکھا، جس میں مراٹھا کوٹہ کے احتجاج کی حمایت کا اظہار کیا۔ شرنگرے نے لکھا ’’میں مراٹھا برادری کو اپنی مکمل حمایت دیتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ ریاستی حکومت انھیں قانونی طور پر دیرپا ریزرویشن دے۔‘‘
وہیں مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے اتوار کو کہا کہ مراٹھوں کے لیے ریزرویشن کو یقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں اور وزیر اعلیٰ شندے خود اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ مہاراشٹر حکومت کی ’’اولین ترجیح‘‘ ہے۔