مانسون 2025: زرعی خوشحالی یا شہری تباہی؟

آئی ایم ڈی کی پیش گوئیوں سے امیدیں بھی اور اندیشے بھی

0

پروفیسر ظفیر احمد، کولکاتا

شعبۂ موسمیات نے اوسط سے زائد بارش کی پیش گوئی کی ہے جو کہ سیلاب کے خطرات کے باوجود ایک زرعی ملک کے لیے نہایت خوش آئند خبر ہے۔ ملک میں شدید گرمی اور جھلسا دینے والی گرمی کے دوران بھارتی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے امید افزا نوید سنائی ہے۔ اس کے مطابق امسال جنوب مغربی مانسون کے تحت اوسط سے زیادہ بارش متوقع ہے۔ ملک میں طویل مدتی اوسط کے اعتبار سے 105 فیصد بارش ہوسکتی ہے۔ یہ پیش گوئی زرعی شعبے اور دیہی معیشت کے لیے راحت بھری خبر ہے، اگرچہ شدید بارش کے باعث تباہ کن سیلاب کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے۔
ہمارے ملک میں 60 فیصد سے زائد زراعت مانسون پر منحصر ہے۔ اچھے مانسون سے نہ صرف بہتر اور بھرپور فصلیں ہوتی ہیں بلکہ زیر زمین پانی کی سطح میں بھی بہتری آتی ہے، پانی کے ذخائر بڑھتے ہیں اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں استحکام آتا ہے، جو کہ کروڑوں لوگوں کی زندگیوں میں خوشحالی لانے کا ذریعہ بنتا ہے۔
فوڈ پروسیسنگ، نقل و حمل اور خردہ کاروبار سے وابستہ شعبوں میں بھی اس سے آسانیاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس سال کی موسمیاتی پیش گوئی کے مطابق مرٹھواڑہ اور تلنگانہ کے بعض علاقوں کو بھی فائدہ پہنچنے کا امکان ہے جو کہ تاریخی طور پر آبی قلت سے دوچار رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش، اترپردیش، اوڈیشہ اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں میں بھی معمول سے زائد بارش کی امید ہے، جو کسانوں کے لیے بڑی خوش خبری ہے۔ اس سے خریف کی فصلیں معمول سے زیادہ پیداوار دے سکتی ہیں۔
لیکن ان سب فوائد کے باوجود جو مانسون کھیتوں کے لیے زندگی کی نوید ہے، وہی گھروں، دیہاتوں اور شہروں میں تباہی بھی لاسکتا ہے۔ سیلاب سے انسانی جانوں کا ضیاع، بنیادی ڈھانچوں کو نقصان اور بڑی تعداد میں آبادی کی منتقلی جیسے نقصانات سامنے آتے ہیں۔ سالہا سال سے چنئی، ممبئی، پٹنہ اور گوہاٹی جیسے شہروں میں ناقص نکاسی آب کے نظام کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دیہی علاقوں میں بھی ندیوں کے کٹاؤ سے متاثرہ آبادیاں مشکلات جھیلتی ہیں۔ شدید بارش کے وقت غیر قانونی تجاوزات سے مسائل میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے، خاص طور پر ندیوں کے کنارے رہائش پذیر آبادیوں کے لیے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
سال 2024 میں مانسون کا موسم موافق رہا تھا اور اوسط کے مقابلے 7.6 فیصد زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔ امسال بھی بھارتی محکمہ موسمیات نے بہتر مانسون کی پیش گوئی کی ہے۔ آئی ایم ڈی کا اندازہ ہے کہ 2025 میں جنوب مغربی مانسون کی بارش اوسط سے تقریباً پانچ فیصد زائد ہوگی۔ سائنسی تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ برصغیر ہند پر مانسون کا دباؤ زیادہ ہوگا، اگرچہ اس کی تقسیم یکساں ہونے کا امکان کم ہے۔ بہار، تمل ناڈو اور شمال مشرق کے کچھ علاقوں میں معمول سے کم بارش ہو سکتی ہے۔
سینچائی کے رقبے میں اصلاح کے باوجود، زرعی پیداوار کے لیے جنوب مغربی مانسون کی بہتری کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کے جاری کردہ عبوری تخمینوں کے مطابق 2024-25 میں زراعت اور متعلقہ شعبوں میں 4.4 فیصد شرح نمو متوقع ہے، جو کہ 2023-24 میں محض 2.7 فیصد تھی۔ اوسط سے زائد بارش کی بدولت اس سال مجموعی معاشی ترقی کو تقویت ملنے کی امید ہے۔ خریف اور ربیع کی فصلوں کی پیداوار بالترتیب 7.9 فیصد اور 6 فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔
غذائی اشیا کی قیمتوں میں استحکام بھی دیکھنے کو ملا ہے۔ مارچ میں خردہ افراط زر 3.34 فیصد رہا، جو کہ فروری کے 3.61 فیصد سے کم ہے۔ یہ اگست 2019 کے بعد سب سے کم افراط زر ہے۔ غذائی افراط زر کی شرح جو عام طور پر ہیڈلائن افراط زر کو بلند رکھتی ہے، فروری کے 3.75 فیصد سے کم ہوکر مارچ میں 2.69 فیصد رہی، جو کہ نومبر 2021 کے بعد کم ترین سطح ہے۔ بہتر مانسون کے سبب غذائی اشیا کی قیمتوں پر کنٹرول ممکن ہوتا ہے، اگرچہ عالمی معیشت میں پائی جانے والی غیر یقینی صورتحال کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو توقع ہے کہ رواں مالی سال میں افراط زر کی شرح اوسطاً 4 فیصد رہے گی۔
اگر وسط مدتی پالیسی کے تناظر میں دیکھیں تو بہتر بارش کے امکانات کے باوجود موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کو نظر انداز کرنا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث حادثات میں واضح اضافہ ہو رہا ہے۔ سال 2024 میں ملک بھر میں 365 دنوں میں 322 بڑے حادثات ریکارڈ کیے گئے۔ آر بی آئی نے بھی 2022-23 کی اپنی رپورٹ "کرنسی اور فائنانس” میں مانسون کی غیر یقینی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلی کے طویل مدتی اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔
شدید گرمی، موسمیاتی تبدیلی اور مانسون کی غیر یقینی صورتحال، یہ تینوں عناصر ملک کی معیشت کو متاثر کر سکتے ہیں اور اس کے نتیجے میں جی ڈی پی میں دو فیصد تک کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ یہ رجحان 2050 تک ملک کی نصف آبادی کے معیارِ زندگی کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ایک ہمہ جہتی پالیسی اختیار کرنا ضروری ہوگا ورنہ ان حادثات کے اثرات مزید گہرے ہوں گے۔
مانسون کے موافق حالات سے فائدہ اٹھانے کے لیے پانی کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جائے اور زرعی طریقوں میں پائیداری اپنائی جائے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق مانسون جون سے ستمبر تک فعال رہے گا۔
اگرچہ آئی ایم ڈی کی پیش گوئیاں اب خاصی بہتر ہو چکی ہیں، تاہم مقامی افسروں کے ذریعہ فوری انتباہ پر بروقت عمل درآمد ناگزیر ہے۔ عوامی بیداری اور آفات سے نمٹنے کی تربیت سے ہزاروں افراد کی جانیں بچا سکتی ہے۔ قدرتی محافظ جیسے جنگلات اور دلدلی علاقے اضافی بارش کے پانی کو جذب کر کے پانی کے بہاؤ کو کم کر سکتے ہیں۔ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامی شعبوں کو متحرک کرنا ہوگا تاکہ اچانک سیلابی صورتحال سے بچا جاسکے۔
شہروں میں نکاسی آب کے نظام میں اصلاح کی سخت ضرورت ہے۔ شہری منصوبہ بندی میں برساتی پانی کے تحفظ کو لازمی بنایا جائے۔ پرانے اسمارٹ ڈرین کو چوڑا کیا جائے، ان کی صفائی اور بہتر دیکھ بھال کو یقینی بنایا جائے۔ اگرچہ اسمارٹ سٹی کے منصوبے پر کافی بات ہوئی، لیکن اب تک شدید بارش کے باعث پیدا ہونے والے مسائل جوں کے توں ہیں۔ چنانچہ مؤثر نکاسی کا انتظام ناگزیر ہے۔
آئی ایم ڈی کی پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک جامع منصوبے پر فوری عمل درکار ہے تاکہ مانسون کی نعمت کو آفت نہ بننے دیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ 2003 سے محکمہ موسمیات جنوب مغربی مانسون کی طویل مدتی پیش گوئی (ایل آر ایف) جاری کر رہا ہے۔ اپریل میں پہلا پیشگی تخمینہ اور مئی کے آخر تک دوسرا تخمینہ جاری کیا جاتا ہے۔ 2021 سے ملک بھر میں ماہانہ پیشگی اندازے بھی جاری کیے جا رہے ہیں۔ امسال بھی 15 اپریل کو مانسون سیزن 2025 کا پہلا پیشگی تخمینہ جاری کیا گیا ہے۔
(مضمون نگار سے رابطہ کا نمبر: 9883409298)
***

 

***

 بھارت میں اس سال مانسون اوسط سے بہتر رہنے کی پیش گوئی ہے، جس سے کسانوں میں امید اور شہری انتظامیہ میں چیلنج کا احساس بڑھ گیا ہے۔یہ بارشیں ایک طرف فصلوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کر سکتی ہیں تو دوسری طرف شہری علاقوں میں سیلاب، ٹریفک جام اور دیگر مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔گزشتہ برس کی خشک سالی کے بعد یہ مانسون زمین کی پیاس بجھانے والا ثابت ہو سکتا ہے، تاہم موسمیاتی تغیر اور کمزور شہری ڈھانچے کے باعث حکومت کے لیے ایک کڑی آزمائش بھی ہوگا۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 04 مئی تا 10 مئی 2025