لکھیم پور کھیری: کسانوں نے ملک گیر احتجاج کی کال دی، پرینکا گاندھی کو حراست میں لیا گیا

نئی دہلی، اکتوبر 4: نیوز 18 کی رپورٹ کے مطابق نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان یونینوں کی مشترکہ تنظیم سمیکت کسان مورچہ نے آج صبح 10 بجے سے دوپہر 1 بجے کے درمیان ضلع مجسٹریٹ دفاتر کے باہر احتجاج کی کال دی ہے۔

یہ قدم اترپردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں چار کسانوں سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے اٹھایا گیا ہے، جب اتوار کو مبینہ طور پر ایک بی جے پی وزیر کے بیٹے نے احتجاج کرتے ہوئے کسانوں پر گاڑی چڑھا دی تھی۔

بھارتیہ کسان یونین نے کہا کہ ایک وزیر کے قافلے سے تعلق رکھنے والی ایک گاڑی مظاہرین کے ایک گروپ پر چڑھ گئی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ گاڑی مرکزی وزیر اجے مشرا کے بیٹے کی ہے۔ تاہم مشرا نے دعویٰ کیا کہ کسانوں نے گاڑی پر پتھراؤ کیا جس کی وجہ سے ڈرائیور نے کنٹرول کھو دیا اور کسانوں میں گھس گیا۔ انھوں نے بتایا کہ حادثے میں ڈرائیور کی موت ہوگئی۔

کسان رہنما درشن پال سنگھ اور سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو نے سپریم کورٹ کے موجودہ جج سے اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

سنگھ نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیر مملکت برائے داخلہ مشرا کو فوری طور پر ان کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔ آئی پی سی کی دفعہ 302 (قتل کی سزا) کے تحت وزیر کے بیٹے اور دیگر غنڈوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ نے اتوار کو اس واقعے کو ’’افسوسناک‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کی حکومت مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔

دریں کئی سیاستدانوں نے ضلع لکھیم پور کھیری میں ہوئے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے پوچھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کسانوں سے اتنی نفرت کرتی ہے کہ اگر وہ آواز اٹھائیں گی تو وہ انہیں گولی مار کر مار دے گی۔

پرینکا نے ٹویٹ کیا ’’یہ کسانوں کا ملک ہے، بی جے پی کے ظالمانہ نظریے کا نہیں۔ کسان ستیہ گرہ اور مضبوط ہوگا اور کسانوں کی آواز بلند ہوگی۔‘‘

پرینکا گاندھی نے اتوار کی رات پارٹی لیڈر دیپیندر سنگھ ہڈا کے ساتھ ضلع کا دورہ کیا لیکن پولیس نے مبینہ طور پر انھیں وہاں داخل ہونے سے روک دیا۔ بعد میں کانگریس نے ٹویٹ کیا کہ پرینکا گاندھی کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور انھیں ہرگاؤں قصبے سے سیتا پور پولیس اسٹیشن لے جایا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق ہڈا کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ جو شخص اس ’’غیر انسانی قتل عام‘‘ کو دیکھ کر خاموش رہا، وہ مر چکا ہے۔

انھوں نے ٹویٹ کیا ’’لیکن ہم اس قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے- کسان ستیہ گرہ زندہ باد۔‘‘

پارٹی لیڈر نوجوت سنگھ سدھو نے مطالبہ کیا کہ مشرا کے بیٹے پر قتل کا مقدمہ درج کیا جائے اور اسے اس ’’وحشیانہ فعل‘‘ کے لیے فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

شیرومانی اکالی دل کی رہنما ہرسمرت کور بادل نے بھی وزیر کے بیٹے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے کسان لیڈر تیجندر سنگھ ورک کی فوری دیکھ بھال کا مطالبہ کیا، جو اس واقعہ میں زخمی ہونے والوں میں شامل تھے۔ یادو نے آدتیہ ناتھ کے استعفی کا مطالبہ بھی کیا۔

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ احتجاج کرنے والے کسانوں کو گاڑی سے کچلنا ’’پرتشدد اور ناانصافی‘‘ ہے۔

کیجریوال نے ٹویٹ کیا ’’میں دکھ کی اس گھڑی میں کسان بھائیوں کے ساتھ ہوں۔ ایسے مجرموں کو، جنھوں نے اس طرح کا گھناؤنا جرم کیا ہے، سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔‘‘

وزیر اعلیٰ پنجاب چرنجیت سنگھ چنّی نے اس واقعے کو چونکا دینے والا قرار دیا۔ انھوں نے ٹویٹ کیا کہ کوئی بھی قانون سے نہیں بچ سکتا۔ پولیس کو فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کرنا چاہیے اور قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اعلان کیا کہ ترنمول کانگریس کے پانچ رہنماؤں کا ایک وفد پیر کو مرنے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کرے گا۔ انھوں نے ٹویٹ کیا ’’ہمارے کسانوں کو ہمیشہ ہماری غیر مشروط حمایت حاصل رہے گی۔‘‘