لداخ میں مودی-شاہ کے خلاف غصہ بھڑکا، ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ، 6 دسمبر کو چکہ جام کا اعلان
سرینگر، نومبر 16: لداخ نے مرکز میں مودی کی زیرقیادت حکومت کے خلاف بغاوت کا علم اٹھایا ہے اور خطے کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے کے لیے 6 دسمبر کو عام ہڑتال کی کال دی ہے۔
لیہ اپیکس باڈی (LAB) اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA)، لداخ خطے کی دو اہم باڈیز، نے مستقبل کے لائحۂ عمل کا فیصلہ کرنے کے لیے کارگل میں ایک مشترکہ میٹنگ کی۔
دونوں تنظیموں نے متفقہ طور پر حکومت ہند کے خلاف آئینی تحفظات نہ دینے پر مکمل بند منانے کا فیصلہ کیا۔
دونوں گروپس نے کہا کہ مرکز اگست 2019 میں علھحدہ یونین ٹیریٹری بنانے کے بعد اس خطے کو آئین، ملازمت اور زمین کی حفاظت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر کے ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تبدیل کر دیا تھا۔
نتیجے کے طور پر لداخ قانون ساز اسمبلی کے بغیر مرکز کے زیر انتظام علاقہ بن گیا، جب کہ جموں اور کشمیر مقننہ کے ساتھ ایک مرکزی علاقہ بنا۔
دو سال بعدلداخ کے بدھ مت کے ماننے والوں اور مسلمانوں دونوں نے ریاست کا درجہ اور خصوصی درجہ کا مطالبہ کرنے کے لیے ہاتھ ملایا ہے۔
سابق وزیر اور ایل اے بی کے چیئرمین تھپستن چیوانگ نے کہا ’’ہم نے پہلے ہی اپنا چار نکاتی مطالبہ اٹھایا ہے، جس میں مکمل ریاست کا درجہ، ملازمت کی پالیسی، آئینی اور زمین کی حفاظت کے علاوہ لیہ اور کرگل کے جڑواں اضلاع کے لیے الگ الگ ممبران پارلیمنٹ کی نشستیں شامل ہیں۔‘‘
چیوانگ نے کہا کہ مرکزی حکومت وزارت داخلہ کی یقین دہانیوں کے باوجود اپنے وعدوں کو پورا کرنے اور بات چیت کے عمل کو منعقد کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس خطے کو آئینی تحفظ کی عدم موجودگی میں بے پناہ چیلنجوں اور مشکلات کا سامنا ہے جب کہ طلبا کو مشکل وقت کا سامنا ہے۔
انھوں نے کہا ’’ہم اپنا ایجنڈا لوگوں تک لے کر جائیں گے اور انھیں اپنے مطالبات سمجھائیں گے اور ہمیں یقین ہے کہ لوگ اس بات کو قبول کریں گے کیوں کہ تحفظ اور ریزرویشن زیادہ اہم ہیں۔‘‘
کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے شریک چیئرمین اصغر علی کربلائی نے کہا کہ تین ماہ گزرنے کے بعد بھی علاقائی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی یقین دہانی کے باوجود مرکزی حکومت اس عمل کو شروع کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’مرکزی حکومت کو مطالبات کی فکر نہیں ہے اور اسی وجہ سے وہ زیادہ وقت لے رہی ہے۔ لیکن لداخ اور اس کے لوگ مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔ لہٰذا حکومت کی بے عملی کے خلاف پین ریجن میں احتجاج اور ہڑتالیں ہوں گی کیوں کہ وہ یقین دہانی کے باوجود عمل شروع کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اور 6 دسمبر کو مکمل چکہ جام ہو گا۔‘‘
کربلائی نے کہا کہ موسمی حالات میں بہتری کے ساتھ کے ڈی اے اور ایپکس باڈی دونوں کی شرکت کے ساتھ زبردست احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔
انھوں نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ ہر طریقہ استعمال کرکے دو گروپوں کو تقسیم کر رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کے ڈی اے اور ایل اے بی مشترکہ ایجنڈے کے ساتھ لوگوں تک پہنچنے کے لیے ایک کمیٹی بنائیں گے۔