’سپریم کورٹ نے آئین کو ہائی جیک کیا ہے‘، کرن رجیجو نے ایک ریٹائرڈ جج کا انٹرویو شیئر کیا

نئی دہلی، جنوری 22: مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے ہفتہ کے روز دہلی ہائی کورٹ کے ایک سابق جج کے تبصرے کا اشتراک کیا، جس نے الزام لگایا ہے کہ سپریم کورٹ نے ججوں کی تقرری کا فیصلہ کرکے آئین کو ’’ہائی جیک‘‘ کیا ہے۔

ملک میں عدالتی تقرریوں کو لے کر مرکز اور عدلیہ کے درمیان تعطل کے درمیان یہ پیش رفت ہوئی ہے۔

رجیجو نے ریٹائرڈ جج آر ایس سوڈھی کا ایک ویڈیو کلپ ٹویٹ کیا جنھوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے پاس قانون بنانے کا اختیار نہیں ہے اور مزید کہا کہ ایسا کرنے کا حق پارلیمنٹ کا ہے۔

جسٹس سوڈھی نے یوٹیوب چینل Law Street Bharat کے ساتھ ایک انٹرویو میں الزام لگایا تھا کہ ’’سپریم کورٹ نے، تاریخ میں پہلی بار، آئین کو ہائی جیک کیا ہے۔ اس نے (سپریم کورٹ نے) کہا کہ ہم ججوں کی تقرری کریں گے اور حکومت کا اس میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔‘‘

کالجیم نظام کے تحت سپریم کورٹ کے پانچ سینئر ترین جج بشمول چیف جسٹس سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری اور تبادلوں کا فیصلہ کرتے ہیں۔

ابتدائی طور پر رجیجو نے ہفتہ کو ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ منتخب نمائندے عوام کے مفادات کی نمائندگی کرتے ہیں اور قانون بناتے ہیں۔

اتوار کو ایک اور ٹویٹ میں وزیر قانون نے مزید کہا کہ لوگوں کی اکثریت جسٹس سوڈھی کی طرح ’’خیالات‘‘ رکھتی ہے۔

رجیجو نے کہا ’’صرف وہی لوگ آئین کی دفعات اور لوگوں کے مینڈیٹ کو نظر انداز کرتے ہیں، جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہندوستان کے آئین سے بالاتر ہیں۔‘‘

کالجیم نظام پر رجیجو کے تازہ ترین تبصرے مرکز کے اس موقف کو دہراتے ہیں کہ اس نظام کو نیشنل جوڈیشل اپوائنٹمنٹ کمیشن ایکٹ سے تبدیل کیا جانا چاہیے، جسے سپریم کورٹ نے 2015 میں ختم کر دیا تھا۔

گذشتہ ہفتے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کو لکھے ایک خط میں رجیجو نے اعلیٰ عدلیہ میں تقرریوں میں حکومت کی طرف سے نامزد شخص کو شامل کرنے کا مشورہ بھی دیا۔