کھرگون تشدد: 175 افراد گرفتار کیے گئے ہیں اور 64 ایف آئی آرز درج ہوئی ہیں
نئی دہلی، اپریل 24: مدھیہ پردیش پولیس نے آج کہا کہ اس نے 10 اپریل کو کھرگون میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد کے سلسلے میں 175 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ روہت کاشوانی کے مطابق چونسٹھ فرسٹ انفارمیشن رپورٹس بھی درج کی گئی ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطابق مقامی انتظامیہ نے اتوار کی صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک کرفیو میں بھی نرمی کر دی ہے۔ کاشوانی نے تاہم کہا کہ شہر میں رات کا کرفیو جاری رہے گا۔
شہر میں 10 اپریل کو کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ انتظامیہ 14 اپریل سے دو گھنٹے کے وقفوں کے لیے پابندیوں میں نرمی کر رہی ہے۔
شہر کی انتظامیہ کے حکم کے مطابق گروسری اور دودھ کی دکانیں، سبزیوں کی دکانیں، فارمیسی اور حجام کی دکانیں کھلی رہنے کی اجازت ہے، لیکن عبادت گاہیں بند رہیں گی۔ کرفیو میں نرمی کا اطلاق بازاروں، پٹرول پمپوں اور دکانوں پر مٹی کے تیل کی فروخت پر نہیں ہوگا۔
دریں اثنا محسن عرف وسیم کو، جس پر جھڑپوں کے دوران پولیس سپرنٹنڈنٹ سدھارتھ چودھری پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے، ہفتہ کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا اور اسے تین روزہ پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔
کاشوانی نے کہا کہ محسن سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور تکنیکی شواہد کی بنیاد پر دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے تلاش جاری ہے۔
کھرگون میں ہوئے تشدد میں کم از کم 24 افراد زخمی ہوئے۔ جھڑپوں کے دوران دس مکانات کو بھی جلا دیا گیا۔
11 اپریل کو مدھیہ پردیش حکومت نے کھرگون میں مسلمانوں کے مکانات اور دکانوں کو مسمار کر دیا۔ کھرگون رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس تلک سنگھ نے دعویٰ کیا کہ جو گھر گرائے گئے وہ ان لوگوں کے تھے جنھوں نے رام نومی کے جلوس کے دوران پتھراؤ کیا تھا۔
12 اپریل کو ریاستی حکومت نے فرقہ وارانہ تشدد سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے دو رکنی کلیمز ٹریبونل قائم کیا۔
پولیس نے جمعرات کو تشدد کے دوران ابریش خان کے قتل کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار کیا، جن کی شناخت دلیپ، سندیپ، اجے کرما، اجے سولنکی اور دیپک پردھان کے طور پر ہوئی ہے۔
ملزمین آنند نگر رحیم پورہ علاقہ کے رہائشی تھے جو کہ فرقہ وارانہ طور پر حساس علاقہ ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ روہت کاشوانی نے بتایا کہ ملزمان نے جرم کا اعتراف کر لیا ہے اور گواہوں سے بھی ان کی شناخت ہو گئی ہے۔