کیرالہ میں ہوئے دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر تین ہوگئی، پنارائی وجین نے اس سلسلے میں مرکزی وزیر کے ’’فرقہ وارانہ‘‘ بیانات پر تنقید کی
نئی دہلی، اکتوبر 30: پیر کو کیرالہ کے ایرناکولم میں ایک عیسائی مذہبی گروپ کے کنونشن سنٹر میں سلسلہ وار بم دھماکوں سے مرنے والوں کی تعداد تین تک پہنچ گئی۔
اتوار کو کالامیسری میونسپلٹی کے علاقے میں یہوواہ کے گواہوں کے اجتماع میں کم از کم دو بڑے دھماکے ہوئے۔ یہ دھماکے صبح 9.30 بجے کے قریب ہوئے جب ریاست بھر سے تقریباً 2500 یہوواہ کے گواہ زمرہ انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سنٹر میں دعائیہ نشست کے لیے جمع تھے۔
اس کے فوراً بعد ڈومینک مارٹن کے نام سے ایک شخص نے تھریسور ضلع میں پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی۔
ایک 12 سالہ لڑکی، جس کی شناخت ملیاتور کی لبینہ کے نام سے ہوئی ہے، پیر کی علی الصبح کالامیسری گورنمنٹ میڈیکل کالج اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔ اسے شدید جھلسنے کی وجہ سے اسپتال میں داخل کیا گیا تھا جس کے جسم کا 95 فیصد جل چکا حصہ تھا اور وہ وینٹی لیٹر پر تھی۔ اس سے قبل دو خواتین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھی تھیں اور تقریباً 40 افراد زخمی ہوئے تھے۔
حکام کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے پہلے مارٹن نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا کہ وہ یہوواہ کے گواہوں کی ’’تعلیمات‘‘ سے ناراض تھا۔ پوسٹ کو بعد میں ڈیلیٹ کر دیا گیا تھا۔
مارٹن نے کہا تھا ’’میں 16 سال سے اس گروہ کا ایک ’غیر سنجیدہ‘ رکن تھا۔ چھ سال پہلے میں نے پایا کہ ان کی تعلیمات ’’ملک مخالف‘‘ ہیں۔۔۔۔۔وہ اپنی جماعت کے ارکان کو قومی ترانہ گانے سے باز رہنے کو بھی کہتے ہیں۔‘‘
مارٹن نے مزید کہا کہ اس نے ’’ردعمل‘‘ کی ضرورت محسوس کی کیوں کہ اس نے ایسی تعلیمات کو خطرناک پایا۔
دریں اثنا کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے اتوار کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما راجیو چندر شیکھر کو ان دھماکوں پر ان کے ’’فرقہ وارانہ‘‘ تبصرے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
چندر شیکھر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ وجین ’’خوش کرنے کی سیاست‘‘ میں مصروف ہیں۔
شیکھر نے مزید کہا ’’وہ دہلی میں بیٹھ کر اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جب ہ کیرالہ میں دہشت گرد حماس کی طرف سے جہاد کی کھلی کالیں، معصوم عیسائیوں پر حملے اور بم دھماکوں کی وجہ بن رہی ہیں۔‘‘
مرکزی وزیر اتوار کو نئی دہلی میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنماؤں کی قیادت میں ایک ریلی کا حوالہ دے رہے تھے، جس میں غزہ پر اسرائیل کے حملے کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
وجین نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’چندر شیکھر کو کم از کم جانچ ایجنسیوں کا احترام کرنا چاہیے۔ تفتیش جاری ہے… اتنے سنگین واقعے میں، اتنے ابتدائی مرحلے میں، وہ چند لوگوں کو نشانہ بناتے ہوئے ایسے بیان دے رہے ہیں۔ یہ (بیان) ان کے فرقہ وارانہ ایجنڈے پر مبنی ہے، لیکن کیرالہ کا ایسا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔‘‘
دریں اثنا پیر کو کیرالہ میں ایک آل پارٹی میٹنگ میں منظور کی گئی ایک قرارداد میں لوگوں پر زور دیا گیا کہ وہ ریاست کے ہم آہنگ سماجی ماحول کو خراب کرنے کی کوششوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔
میٹنگ کی صدارت وجین نے کی اور اس میں اپوزیشن لیڈر وی ڈی ستھیسن کے ساتھ ساتھ دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کسی عقیدے کے خلاف نفرت پھیلانے یا کسی کمیونٹی یا کسی شخص کو شک کی نگاہ سے دیکھنے کی صورت حال کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اس میں مزید کہا گیا ہے ’’جو قوتیں اس طرح کے خیالات کو ہوا دینے کی کوشش کرتی ہیں، انھیں ہمارے ملک اور ہمارے لوگوں کے مشترکہ دشمن کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔‘‘