کشمیر کے اعلی پولیس عہدیدار نے میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ انکاؤنٹر سائٹوں کے قریب نہ آئیں، براہ راست کوریج سے گریز کریں

نئی دہلی، اپریل 8: کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے میڈیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انکاؤنٹر کے مقامات اور معاملات کے قریب نہ آئیں۔ بدھ کے روز اس کی تصدیق کرتے ہوئے کمار نے اسکرول ڈاٹ اِن کو بتایا کہ انھوں نے میڈیا کو ہدایت جاری کی ہے اور ان واقعات کی براہ راست کوریج نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

کمار نے کہا ’’تقریر اور اظہار رائے کی آزادی مناسب پابندیوں کے تابع ہے جس میں آرٹیکل 21 کے تحت ضمانت یا قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے یا دوسرے شخص کے زندگی کے حق کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔ لہذا انکاؤنٹر کی جگہ پر پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ اور نفیس ذمہ داری میں مداخلت نہ کریں۔‘‘

پولیس افسر نے میڈیا کو یہ مشورہ بھی دیا کہ وہ ایسا مواد نہ پھیلائیں جس سے تشدد کے بھڑکنے کا امکان ہو یا جو ’’ملک دشمن جذبات‘‘ کو فروغ دے۔

کشمیر ایڈیٹر گلڈ، جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر، کشمیر پریس کلب، کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن سمیت متعدد میڈیا اداروں نے اس حکم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

میڈیا اداروں نے کمار سے اپنے تاثرات واضح کرنے کی بھی درخواست کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے ذریعے یہ حکم صحافیوں کو زمین پر حقائق کی اطلاع دہندگی نہ کرنے پر مجبور کرنے کا ایک حربہ معلوم ہوتا ہے۔

میڈیا اداروں کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ حکم بھی خطے میں آزاد صحافت کو دبانے کے لیے حکام کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے سلسلے کا ایک حصہ معلوم ہوتا ہے۔ صحافیوں کو پولیس اسٹیشنوں میں طلب کرنا، ایف آئی آر درج کرنا اور ان کے کام کی غیر رسمی وضاحت طلب کرنے جیسے معاملات پچھلے دو سالوں میں شدت اختیار کر گئے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ کشمیری میڈیا صحافتی رہنما خطوط سے واقف تھا اور ان مقابلوں اور امن و امان کی صورت حال کے دوران ان رہنما خطوط پر عمل پیرا رہتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’خطے میں امن و امان کی صورت حال کا احاطہ کرنا اور ان کی رپورٹنگ کرنا زیادہ تر نیوز ایجنسیوں کی بنیادی ضرورت ہے اور اس لیے میڈیا پیشہ ور افراد کے پیشہ ورانہ کردار کا ایک لازمی حصہ ہے۔ انھیں اس طرح کے واقعات پر رپورٹنگ سے روکنے کا مطلب یہ ہے کہ انھیں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی سے روکا جارہا ہے۔‘‘

میڈیا اداروں نے مزید کہا کہ کشمیر کے صحافی جان اور مال کو درپیش خطروں کے باوجود باوجود گذشتہ کئی دہائیوں سے زبردست دباؤ میں کام کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’صحافتی آزادی جمہوریت کی اساس ہے اور اس پر ہونے والے کسی بھی حملے سے جمہوری نظام کو نقصان پہنچتا ہے، صحافت جس کا چوتھا ستون ہے۔ میڈیا کی آزادی اور صحافت پر ایسا کوئی بھی حملہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔‘‘