کشمیری پنڈتوں نے خبردار کیا کہ اگر انھیں وادی سے محفوظ مقامات پر منتقل نہیں کیا گیا تو وہ بڑے پیمانے پر نقل مکانی کریں گے

نئی دہلی، جون 1: وزیر اعظم کے خصوصی بحالی پیکج کے تحت بھرتی کیے گئے کشمیری پنڈت ملازمین نے منگل کو دھمکی دی کہ اگر جموں و کشمیر انتظامیہ انھیں 24 گھنٹوں کے اندر محفوظ مقامات پر منتقل نہیں کرتی ہے تو وہ وادی چھوڑ دیں گے۔

وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت تقریباً 4000 کشمیری پنڈت کام کر رہے ہیں۔ 12 مئی کو بڈگام ضلع کے چاڈورہ علاقے میں ایک کشمیری پنڈت راہل بھٹ کو ان کے دفتر میں گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد نقل مکانی کا مطالبہ کرنے والے مظاہروں نے زور پکڑا۔

کشمیر کے کولگام میں تعینات جموں کے سانبا ضلع سے تعلق رکھنے والی ایک ہندو ٹیچر کے منگل کو اس کے اسکول کے باہر قتل نے ملازمین میں تازہ خوف پھیلا دیا ہے۔

وادی میں رواں ماہ ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں سات عام شہری مارے گئے ہیں۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق جنوری سے لے کر اب تک کم از کم 16 ٹارگٹ کلنگ کی اطلاع دی گئی ہے، جن میں پولیس اہلکار، اساتذہ اور گاؤں کے سربراہان شامل ہیں۔

منگل کو سیکڑوں کشمیری پنڈتوں نے کولگام اور سری نگر میں شاہراہوں کو بلاک کر دیا اور وادی سے نقل مکانی کا مطالبہ کیا۔

پی ٹی آئی کے مطابق مظاہرین میں سے ایک نے کہا ’’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر حکومت 24 گھنٹوں کے اندر ہمارے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھاتی ہے تو پھر سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی جائے گی۔‘‘

مظاہرین نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کے ایک وفد نے پہلے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنگھ سے ملاقات کی تھی اور ان سے نقل مکانی کے لیے مدد مانگی تھی۔

مظاہرین نے مزید کہا ’’ہم وادی میں حالات معمول پر آنے تک دو سے تین سال کے لیے عارضی منتقلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ وہی ٹائم فریم ہے جو آئی جی پی [انسپکٹر جنرل آف پولیس] کشمیر نے کشمیر کو عسکریت پسندی سے پاک کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔‘‘

کشمیری پنڈتوں نے وادی میں سڑکوں پر مارچ کرتے ہوئے ’’واحد حل، نقل مکانی‘‘، ’’اقلیتوں کو جینے دو‘‘ اور ’’ہمیں انصاف چاہیے‘‘ جیسے نعرے لگائے۔

بدھ کو دوسرے روز بھی یہ احتجاج جاری رہا اور مشتعل رہائشیوں نے مقتول ٹیچر کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ناکامی کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پی ٹی آئی کے مطابق سانبا ضلع میں مکمل بند رہا۔

مظاہرین نے وادی میں سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے ہندوؤں کے تحفظ میں ناکامی پر لیفٹیننٹ گورنر کے خلاف نعرے لگائے اور ان کا پتلا نذر آتش کیا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز کشمیری پنڈتوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر ہجرت کرنے کی دھمکی کے بعد کئی مقامات پر مہاجر کیمپوں کو سیل کر دیا گیا۔ انھیں باہر آنے سے روکنے کے لیے کئی کیمپوں کے گیٹ بند کر دیے گئے ہیں۔

مظاہرین میں سے ایک نے دی نیو انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ صرف 1,250 کشمیری پنڈت ملازم خاندان ٹرانزٹ کیمپوں میں رہتے ہیں، جب کہ ان میں سے 4,000 کرائے کی رہائش میں رہتے ہیں۔

انھوں نے کہا ’’سب کو سیکیورٹی فراہم کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ واحد حل ہماری بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہے۔‘‘