کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاست کے اینٹی کرپشن بیورو کو ختم کر دیا، مقدمات لوک آیکت کو منتقل کیے
نئی دہلی، اگست 11: دی ہندو کی خبر کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعرات کو ریاست کے انسداد بدعنوانی بیورو کو ختم کر دیا، جو کہ 2016 میں سرکاری ملازمین کے خلاف مقدمات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔
انسداد بدعنوانی بیورو کی تشکیل اس وقت کی گئی تھی جب ریاستی لوک آیکت کے پاس بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ 1988 کے تحت بدعنوانی کے معاملات کو دیکھنے کے اختیارات کو اس وقت کی سدّارمیّا کی قیادت والی کانگریس حکومت نے واپس لے لیا تھا۔
اس وقت تک لوک آیکت، اپنے پولیس ونگ کے ساتھ ریاست میں انسداد بدعنوانی کی سب سے بڑی ایجنسی تھی۔
جمعرات کو جسٹس بی ویرپّا اور کے ایس ہیملیکھا کی ایک ڈویژن بنچ نے انسداد بدعنوانی بیورو کو ہدایت دی کہ وہ اپنے دائرۂ کار میں آنے والے مقدمات اور افسران کو کرناٹک لوک آیکت کو منتقل کرے۔
عدالت نے کہا کہ ’’ریاستی حکومت کے پاس ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعہ اے سی بی [اینٹی کرپشن بیورو] بنانے کا جواز نہیں ہے، جب بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ، 1988 کے تحت بدعنوانی کے معاملات کی تحقیقات کا میدان کرناٹک لوک آیوکت ایکٹ 1984 کے تحت شامل کیا گیا تھا۔‘‘
دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق بنچ نے ریاستی حکومت کو شفافیت کو برقرار رکھنے اور عوامی مفاد کو دھیان میں رکھتے ہوئے قابل افراد کو لوک آیکت اور نائب لوک آیکت کے طور پر مقرر کرنے کی ہدایت دی۔
یہ حکم ایڈووکیٹ چدانندا اُرس نامی ایڈوکیٹ، ایڈوکیٹس ایسوسی ایشن آف بنگلور اور غیر سرکاری تنظیم سماج پریوارتھنا سمودیا کی طرف سے دائر تین الگ الگ مفاد عامہ کی عرضیوں پر دیا گیا۔ ان سب نے اینٹی کرپشن بیورو کے آئین کو چیلنج کیا تھا۔