’’لاؤڈ اسپیکر پر اذان کسی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی نہیں‘‘، کرناٹک ہائی کورٹ نے پابندی لگانے سے کیا انکار
نئی دہلی، اگست 24: کرناٹک ہائی کورٹ نے لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی کا حکم دینے سے انکار کر دیا۔ اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینا دوسرے مذاہب کے لوگوں کے بنیادی حق کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے، اس لیے اس پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
تاہم عدالت نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ لاؤڈ اسپیکرز سے متعلق ’’صوتی آلودگی کے قواعد’‘ کو نافذ کریں اور تعمیل کی رپورٹیں داخل کریں۔ قائم مقام چیف جسٹس آلوک ارادے کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے بنگلورو کے رہائشی منجوناتھ ایس ہالوار کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی (PIL) کی سماعت کر رہی تھی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اذان مسلمانوں کا لازمی مذہبی عمل ہے لیکن اذان کی آواز دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو پریشان کرتی ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا "ہندوستان کے آئین کی دفعہ 25 اور 26 رواداری کے اصول کو مجسم کرتی ہیں، جو ہندوستانی تہذیب کی خصوصیت ہے۔ آئین کی دفعہ 25(1) افراد کو اپنے مذہب کا دعویٰ کرنے اور اس کی تبلیغ کا حق فراہم کرتی ہے۔‘‘
تاہم مندرجہ بالا حق ایک مطلق حق نہیں ہے لیکن یہ عوامی نظم و ضبط، اخلاقیات، صحت کے ساتھ ساتھ آئین ہند کے حصہ 3 کی دیگر دفعات کے تحت پابندیوں سے مشروط ہے۔
عدالت نے کہا کہ اذان کی آواز سے درخواست گزار کے ساتھ ساتھ دوسرے مذہب کے لوگوں کو دیے گئے بنیادی حق کی خلاف ورزی بھی قبول نہیں کی جا سکتی۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ حکام کو صوتی آلودگی سے متعلق قوانین پر عمل درآمد اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کی ہدایت کرتے ہوئے رات 10 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان لاؤڈ اسپیکر چلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ 17 جون 2022 کو ہائی کورٹ کے ایک اور ڈویژن بنچ نے حکام کو لاؤڈ اسپیکر اور پبلک ایڈریس سسٹم کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے مہم چلانے کی ہدایت کی تھی۔ اب عدالت نے افسران کو حکم دیا ہے کہ وہ آٹھ ہفتوں کے اندر اس عدالت میں تعمیل کی رپورٹ داخل کریں۔