آرٹیکل 370: لداخ کے دو سیاستدانوں اور ایک صحافی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا
نئی دہلی، اگست 11: بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق لداخ کے دو سیاستدانوں اور ایک صحافی نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست داخل کی ہے جس میں مرکزی حکومت کے سابق ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے فیصلے کے آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ایک مقدمہ جو پہلے ہی زیر سماعت ہے، اسی میں فریق بننے کی اجازت کے لیے یہ درخواست داخل کی گئی ہے۔
تین درخواست گزاروں قمر علی اخون، اصغر علی کربلائی اور سجاد حسین نے یہ درخواست سپریم کورٹ میں 2019 میں نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی کی جانب سے دائر کی گئی اپیل میں دائر کی ہے۔
جموں و کشمیر اسمبلی کے تحلیل ہونے سے پہلے، اخون کارگل حلقہ سے ایم ایل اے تھے۔ کربلائی لداخ کے ضلع کارگل سے تعلق رکھنے والے کانگریس لیڈر ہیں، جبکہ حسین گریٹر لداخ اخبار کے ایڈیٹر ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر (تنظیم نو) ایکٹ نے، جس نےسابقہ ریاست کی خصوصی حیثیت کو کالعدم قرار دیا ہے، قانون ساز اور انتظامی اداروں کو ختم کر دیا ہے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق سے انکار کیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک آمرانہ حکومت نافذ کرتا ہے جس میں پورے جمہوری عمل کو منسوخ کر دیا گیا ہے اور اس علاقے کے باشندوں کو ان منتظمین کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، جن کے پاس اس علاقے کے باشندوں کا مینڈیٹ بھی نہیں ہے۔
آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے مرکز کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی تقریباً دو درجن درخواستیں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ پچھلے سال مارچ میں سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کے آئینی بنچ نے کہا تھا کہ ان درخواستوں کے بیچ کو بڑے بنچ کے حوالے کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے بعد اب تک اس معاملے کی سماعت نہیں ہوئی ہے۔