کے چندر شیکھر راؤ نے ’’بھارت راشٹرا سمیتی‘‘ کے ساتھ قومی سیاست میں قدم رکھا

نئی دہلی، اکتوبر 5: تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے بدھ کو اعلان کیا کہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کا نام بدل کر اب بھارت راشٹرا سمیتی رکھ دیا گیا ہے۔

جنرل باڈی کے اجلاس میں پارٹی کا نام تبدیل کرنے کی قرارداد منظور کی گئی۔ اعلان کے کچھ دیر بعد پارٹی کارکنان اس فیصلے پر جشن مناتے نظر آئے۔

راؤ نے تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے وزراء، ارکان پارلیمنٹ، ریاستی قانون سازوں اور ضلعی سطح کے کوآرڈینیٹروں کے ایک اجلاس میں پارٹی کا آغاز کیا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق اتوار کو راؤ نے اپنے کابینہ کے ساتھیوں اور پارٹی کے ضلعی صدور کے ساتھ میٹنگ کی، جس کے دوران انھوں نے قومی پارٹی کے لیے ایک روڈ میپ پر تبادلۂ خیال کیا۔

سابق ایم پی بی ونود کمار نے کہا کہ پارٹی تلنگانہ کے علاوہ دیگر ریاستوں میں الیکشن لڑے گی۔

جنتا دل (سیکولر) کے سینئر لیڈر اور کرناٹک کے سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کمار سوامی کے ساتھ پارٹی کے 20 ایم ایل ایز بھی تلنگانہ بھون میں موجود تھے جب راؤ نے اس پارٹی کا آغاز کیا۔

حالیہ مہینوں میں راؤ نے مرکز کی پالیسیوں پر اکثر تنقید کی ہے اور قومی سطح پر تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے دیگر اپوزیشن پارٹیوں جیسے پنارائی وجین، اروند کیجریوال، نتیش کمار اور ادھو ٹھاکرے سے بھی بات کی ہے تاکہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہوں۔

جولائی میں انھوں نے نریندر مودی کو ملک میں اب تک کا ’’کمزور اور ناکارہ‘‘ وزیر اعظم قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ مرکز میں ’’ڈبل انجن غیر بی جے پی حکومت‘‘ کی ضرورت ہے۔

راؤ نے اس کے بعد 11 ستمبر کو اعلان کیا تھا کہ وہ جلد ہی قومی پارٹی کا آغاز کریں گے۔

اس وقت ان کے دفتر سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ ’’متبادل قومی ایجنڈے پر دانشوروں، ماہرین اقتصادیات اور مختلف شعبوں کے ماہرین کے ساتھ طویل بات چیت کے بعد اتفاق رائے ہوا ہے، جیسا کہ ہم نے تلنگانہ تحریک کے آغاز سے پہلے کیا تھا۔‘‘

تاہم تلنگانہ میں اپوزیشن جماعتوں نے پارٹی کا نام تبدیل کرنے کے راؤ کے اقدام پر سوالات اٹھائے ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان کے کرشنا ساگر راؤ نے کہا کہ راؤ کے قومی سیاست میں داخلے کا منصوبہ ایک ’’غلط مہم‘‘ ہے۔

راؤ نے کہا ’’مجھے پختہ یقین ہے کہ کے سی آر کی یہ پہل خود انھیں کو سبوتاژ کرے گی۔ نام کو ٹی آر ایس سے بی آر ایس میں تبدیل کرنے سے اس کا ہوم ٹرف کھو جائے گا، جب کہ وہ ایک فضول قومی عزائم کا آغاز کر رہا ہے۔‘‘

اس دوران کانگریس تلنگانہ کے صدر ریونت ریڈی نے الزام لگایا کہ راؤ نے نام بدل کر تلنگانہ کے وجود کو مار ڈالا ہے۔