جسٹس یو یو للت ہندوستان کے اگلے چیف جسٹس مقرر
نئی دہلی، اگست 10: صدر دروپدی مرمو نے بدھ کو جسٹس ادے امیش للت کو ہندوستان کا نیا چیف جسٹس مقرر کیا۔
وہ 27 اگست کو موجودہ چیف جسٹس این وی رمنا کے عہدہ چھوڑنے کے ایک دن بعد چارج سنبھالیں گے۔
جسٹس للت اس عہدہ پر فائز ہونے والے 49ویں شخص ہوں گے۔ تاہم چیف جسٹس کے طور پر ان کی مدت کار مختصر ہوگی، کیوں کہ وہ 8 نومبر کو ریٹائر ہونے والے ہیں۔
ان کے بعد جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ملک کے سب سے اعلیٰ ترین جج کا عہدہ سنبھالنے کے لیے قطار میں ہیں۔ اگر وہ چیف جسٹس بنتے ہیں تو ان کی مدت تقریباً دو سال تک ہوگی۔
4 اگست کو جسٹس این وی رمنا نے حکومت کو اپنے جانشین کے طور پر جسٹس للت کے نام کی سفارش کی تھی۔ جسٹس للت رمنا کے بعد سپریم کورٹ کے دوسرے سینئر ترین جج ہیں۔
جسٹس للت کا 13 اگست 2014 کو سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرر کیا گیا تھا۔ اس سے قبل وہ سپریم کورٹ میں سینئر وکیل تھے۔
22 اگست 2017 کو جسٹس للت سپریم کورٹ میں اس اکثریتی رائے کا حصہ تھے جس نے طلاق ثلاثہ کو ختم کیا اور اسے غیر آئینی قرار دیا۔ پانچ رکنی بنچ اس معاملے پر 3-2 سے منقسم ہو گیا اور اکثریت کی رائے غالب آ گئی۔
جسٹس للت نے سپریم کورٹ کی اس بنچ کی بھی سربراہی کی جس نے 18 نومبر کو بچوں کے جنسی جرائم سے تحفظ کے قانون سے متعلق ایک کیس میں بمبئی ہائی کورٹ کے بڑے پیمانے پر تنقید شدہ فیصلے کو مسترد کر دیا۔ ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے کہا تھا کہ کپڑے اتارے بغیر نابالغ کی چھاتی چھونا، POCSO ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت بیان کردہ جنسی زیادتی کے زمرے میں نہیں آتا۔
جنوری 2019 میں جسٹس للت نے رام جنم بھومی-بابری مسجد کیس کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا، کیوں کہ اس سے قبل انھوں نے اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کی مسجد کے انہدام سے متعلق توہین عدالت کے مقدمے میں نمائندگی کی تھی۔
9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ ایودھیا میں متنازعہ زمین رام مندر کی تعمیر کے لیے حکومت کے زیر انتظام ٹرسٹ کے حوالے کر دی جائے گی۔ تاہم عدالت نے کہا تھا کہ 1992 میں بابری مسجد کا انہدام ’’قانون کی حکمرانی کی سنگین خلاف ورزی‘‘ تھا اور حکومت کو ہدایت کی کہ وہ مسجد کی تعمیر کے لیے متبادل اراضی فراہم کرے۔