ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ سنانے والی بنچ کا حصہ رہے جسٹس عبد النذیرآندھرا پردیش کے گورنر مقرر

حالیہ دنوں میں سپریم کورٹ سے ریٹائر منٹ سے قبل مودی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے کو بھی درست قرار دیا تھا،ایک نشست میں تین طلاق کو بھی غیر آئینی قرار دینے والی بنچ کا حصہ تھے

نئی دہلی،12فروری :۔
صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے آج 13 ریاستوں میں نئے گورنروں کی تقرری کی ۔سپریم کورٹ کے سابق جج اور بابری مسجد رام جنم بھومی معاملے میں آئینی بینچ کا حصہ رہے جسٹس ایس عبدالنذیر کو آندھرا پردیش کا گورنر مقرر کیا گیاہے۔ جسٹس نذیر 4 جنوری 2023 کو ریٹائر ہوئےتھے۔ جسٹس عبدالنذیر بابری مسجد ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ سنانے والی سپریم کورٹ کی اہم بنچ کا حصہ تھے۔رام جنم بھومی کے حق میں فیصلے سنانے کی وجہ سے اس وقت سرخیوں میں آئے تھے ۔ اس کے علاوہ جسٹس عبد النذیر ایک ہی نشست میں تین طلاق دینے اور نوٹ بندی کے معاملہ پربھی مودی حکومت کے فیصلہ کی حمایت کرنے والی بنچ کا بھی حصہ تھے۔
واضح رہے کہ انہوں نےگزشتہ دنوں سپریم کورٹ سے سبکدوشی کے موقع پر اپنی الوداعی تقریر میں سنسکرت کا ایک شلوک پڑھنے پر بھی سرخیوں میں آئے تھے ۔ جسٹس نذیر ایودھیا کیس کے دوران سب سے زیادہ زیر بحث آئے۔ وہ ایودھیا کیس کی سماعت کرنے والی 5 ججوں کی بنچ کے رکن تھے۔ ان کے علاوہ اس بنچ میں اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ (موجودہ سی جے آئی)، جسٹس اشوک بھوشن بھی شامل تھے۔بنچ نے نومبر 2019 میں متنازعہ زمین پر ہندو فریق کے دعوے کو تسلیم کیا تھا۔ جسٹس نذیر نے بھی رام جنم بھومی کے حق میں فیصلہ سنایا۔ بنچ میں وہ واحد مسلم جج تھے۔
اپنی ریٹائرمنٹ سے ٹھیک پہلے جسٹس نذیر نے نریندر مودی حکومت کی طرف سے کی گئی نوٹ بندی کو درست قرار دیاتھا۔ پانچ ججوں کی آئینی بنچ میں جسٹس وی راما سبرامنیم، جسٹس بی آر گو ئی، جسٹس اے ایس بوپنا، جسٹس عبدالنذیر، جسٹس بی وی ناگرتنا شامل تھے۔ جسٹس ناگارتنا کے علاوہ، چار ججوں نے نوٹ بندی کو برقرار رکھتے ہوئے کہا،کہ500 اور 1000 کے نوٹوں کو ختم کرنے کی کارروائی میں کوئی خامی نہیں ہے۔ اقتصادی فیصلوں کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ آپ کو بتا دیں کہ 8 نومبر 2016 کو وزیر اعظم مودی نے رات 12 بجے سے 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس کے علاوہ اگست 2017 میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے اکثریت کے ساتھ ایک نشست میں تین طلاق کو غیر آئینی قرار دیاتھا۔ بنچ میں مختلف مذاہب کے ججز شامل تھے۔ جسٹس عبدالنذیر نے کہا تھا کہ تین طلاق غیر آئینی ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس عبدالنذیر کو فروری 2017 میں کرناٹک ہائی کورٹ سے ترقی دے کر سپریم کورٹ میں تعینات کیا گیا تھا۔ وہ جنوری 2023 میں سپریم کورٹ سے ریٹائر ہوئے۔ سپریم کورٹ میں تعینات ہونے سے پہلے وہ کسی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نہیں رہے تھے۔منگلور سے تعلق رکھنے والے جسٹس عبدالنذیر نے تقریباً 20 سال تک کرناٹک ہائی کورٹ میں بطور وکیل پریکٹس کی۔ سال 2003 میں انہیں ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا۔