دو سال بعد جیل سے باہر آئیں گے صحافی صدیق کپن،الہ آباد ہائی کورٹ سے ملی ضمانت
نئی دہلی، 23دسمبر: گزشتہ دو برسوں سے جیل کی صعوبتیں برداشت کر رہے کیرل سے تعلق رکھنے والے صحافی صدیق کپن کو بالآخر الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعہ کو ضمانت دے دی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہائی کورٹ نے پی ایم ایل اے کیس میں ضمانت دی ہے۔قابل ذکر ہے کہ صدیقی کپن کو حال ہی میں سپریم کورٹ نے یو اے پی اے کیس میں بھی ضمانت دی تھی، لیکن انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ ان کے خلاف دائر پی ایم ایل اے کیس کی وجہ سے ان کو جیل سے رہائی نہیں مل سکی تھی اورانہیں مزید انتظار کرنا پڑا۔
قبل ازیں اکتوبر میں لکھنؤ کی ایک عدالت نے پی ایم ایل اے معاملے میں صدیقی کپن کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد صدیق کپن نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اب صدیق کپن الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد جیل سے رہا ہو جائیں گے۔
صدیق کپن کو انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ (یو اے پی اے) اور دیگر متعلقہ قوانین کے تحت دائر دہشت گردی کے ایک مقدمے میں ستمبر میں سپریم کورٹ نے پہلے ہی ضمانت دے دی تھی۔مگر انہیں لکھنؤ کی جیل میں ہی رہنا پڑا کیونکہ انہیں اب تک پی ایم ایل اے کیس میں راحت نہیں ملی تھی۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے یہ کیس 2021 میں درج کیا تھا۔
واضح رہے کہ صدیق کپن گزشتہ دو سال سے جیل میں ہیں۔ 5اکتوبر 2020 میں، یوپی پولیس نے صدیق کپن اور ان کے دیگر تین ساتھیوں کو اس وقت گرفتار کیاتھا جب وہ ہاتھرس میں ایک دلت نابالغ بچی کی عصمت دری کیس کی رپورٹنگ کرنے جا رہے تھے۔ ابتدا میں پولیس نے غیر قانونی سر گرمیوں کی روک تھام ایکٹ کے تحت انہیں گرفتار کیا تھا،مگر بعد میں یو اے پی اے کے تحت بھی مقدمہ درج کر لیاگیا۔جس میں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ اور ان کے ساتھی ہاتھرس اجتماعی عصمت دری کے بعد فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے اور سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔