افغانستان کی جانب سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم تک رسائی پر پابندی کے بعد ہندوستان نے تشویش کا اظہار کیا

نئی دہلی، دسمبر 22: اے این آئی کی خبر کے مطابق 21 دسمبر کو طالبان کی جانب سے خواتین کے یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کے بعد ہندوستان نے جمعرات کو تشویش کا اظہار کیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بغچی نے پی ٹی آئی سے کہا ’’ہم نے اس سلسلے کی رپورٹس کو تشویش کے ساتھ نوٹ کیا ہے۔ بھارت نے افغانستان میں خواتین کی تعلیم کے مقصد کی مسلسل حمایت کی ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’ہم نے ایک جامع اور نمائندہ حکومت کے قیام کی اہمیت پر زور دیا ہے، جو تمام افغانوں کے حقوق کا احترام کرتی ہو اور اعلیٰ تعلیم تک رسائی سمیت افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کے مساوی حقوق کو یقینی بناتی ہو۔‘‘

بغچی نے افغانستان کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کو بھی یاد کیا، جسے 30 اگست 2021 کو عالمی ادارہ کی ہندوستان کی صدارت میں منظور کیا گیا تھا۔

اس میں ’’خواتین کے حقوق سمیت انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کی اہمیت کی تصدیق‘‘ کی گئی تھی۔

خواتین کے لیے اعلیٰ تعلیم پر پابندی اس وقت لگائی گئی جب طالبان نے مارچ میں ملک میں لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں کو بند کردیا تھا۔

طالبان کا یہ اقدام ان کے ان بیانات کے خلاف ہے جو انھوں نے گذشتہ سال اگست میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد دیا تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ خواتین کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔

لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم سے دور رکھنے کے علاوہ 2021 سے، طالبان نے ان کی نقل و حرکت کی آزادی کو محدود کر دیا ہے، انھیں زیادہ تر افرادی قوت سے باہر کر دیا ہے اور ان پر پارکس، جم اور عوامی غسل خانوں کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔