گوشت پکانے کو لے کر ہوئے پرتشدد تنازعے کے ایک دن بعد جے این یو نے طلبا کو تشدد کے خلاف متنبہ کیا
نئی دہلی، اپریل 11: اے این آئی کی خبر کے مطابق جواہر لال نہرو یونیورسٹی نے پیر کو ایک بیان جاری کیا جس میں طلبا کو کسی بھی قسم کے تشدد سے باز رہنے کی تنبیہ کی گئی ہے۔ یہ اس وقت ہوا جب اتوار کی شام کو جھڑپیں شروع ہوئیں اور یونیورسٹی میں متعدد طلبا زخمی ہو گئے۔ یہ تشدد مبینہ طور پر ہندو تہوار رام نومی کے موقع پر ہاسٹل میس میں پیش کیے جانے والے گوشت کو لے کر تنازع کے سبب ہوا۔
تشدد کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے وائس چانسلر، ریکٹر اور دیگر حکام نے کاویری ہاسٹل کا دورہ کیا، جہاں یہ واقعہ پیش آیا، اور طلبا سے ملاقات کی۔
وائس چانسلر نے طلبا سے کہا کہ ’’کیمپس میں کسی قسم کا تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘ انھوں نے امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی۔
جے این یو انتظامیہ کی جانب سے شیئر کیے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی سیکیورٹی کو اس طرح کے پرتشدد واقعات کو روکنے کے لیے چوکس رہنے کے لیے بریف کیا گیا ہے اور وارڈنز کو گروپوں کے درمیان کسی بھی تصادم کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
بائیں بازو کی طلبا تنظیموں کے ارکان نے الزام لگایا تھا کہ اے بی وی پی سے وابستہ افراد نے یونیورسٹی کے کاویری ہاسٹل میں گوشت پکانے سے روکنے کی کوشش کی۔ دریں اثنا ہندوتوا طلبا تنظیم نے بائیں بازو کے کارکنوں پر رام نومی کے موقع پر مذہبی تقریب میں خلل ڈالنے کا الزام لگایا اور اسے ایک منصوبہ بند تقریب قرار دیا۔
اتوار کو جاری خط میں کہا گیا ’’جے این یو انتظامیہ کیمپس میں کسی بھی قسم کے تشدد کے خلاف صفر رواداری کے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔ طلبا کو بھی خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ ایسے واقعات میں ملوث ہونے سے گریز کریں جن سے کیمپس میں امن اور ہم آہنگی خراب ہو۔‘‘
طلبا کو مطلع کیا گیا کہ تشدد میں جو بھی مجرم پایا گیا اس کے خلاف یونیورسٹی کے قوانین کے مطابق تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق جواہر لال نہرو یونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔
NDTV کی خبر کے مطابق JNU طلبا یونین اور ABVP دونوں نے تشدد کی مذمت کے لیے یونیورسٹی کیمپس کے اندر الگ الگ مارچ نکالے ہیں، جس کے لیے انھوں نے ایک دوسرے پر الزام لگایا ہے۔
In an order dated April 10, JNU administration warned students to refrain from any form of violence citing disciplinary action if anyone found involved in such acts in response to altercation among students’ group that took place at Kaveri Hostel, yesterday pic.twitter.com/YMhrn9wDGf
— ANI (@ANI) April 11, 2022
بائیں بازو سے وابستہ طلبہ تنظیموں نے الزام لگایا کہ ان کے 50 سے 60 ارکان زخمی ہوئے۔ اے بی وی پی نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 20 ارکان زخمی ہوئے ہیں جن میں اس کے 8 سے 10 ارکان بھی شامل ہیں۔
پولیس نے اس معاملے میں ابتدائی اطلاع درج کر لی ہے اور کہا ہے کہ چھ طلبا زخمی ہوئے ہیں۔
بائیں بازو کے زیر کنٹرول جے این یو اسٹوڈنٹس یونین نے الزام لگایا کہ اتوار کی شام 4 بجے کے قریب اے بی وی پی کے ارکان نے ایک دکاندار کو کاویری ہاسٹل کے میس میں چکن سپلائی کرنے سے یہ کہتے ہوئے روکا کہ ایک ہون منعقد کیا جارہا ہے۔
یونیورسٹی کے ڈین آف اسٹوڈنٹس کو لکھے ایک خط میں طلبا کے زیر انتظام کاویری ہاسٹل میس کمیٹی، جو مینو کا فیصلہ کرتی ہے، نے بھی یہی الزامات لگائے۔
دریں اثنا اے بی وی پی نے کہا کہ رام نومی کے موقع پر ایک پوجا اتوار کو سہ پہر 3.30 بجے منعقد کی جانی تھی، لیکن ’’بائیں بازوں کے ذریعہ ہنگامہ آرائی‘‘ کی وجہ سے یہ 5 بجے شروع ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ میس میں پیش کیے جانے والے نان ویجیٹیرین کھانے کے خلاف نہیں ہیں اور ہر کوئی اپنی مرضی کے مطابق کھانے کے لیے آزاد ہے۔
اختریستا انصاری، جے این یو ایس یو کی ایک طالبہ جس کے سر پر چوٹ لگی ہے، نے الزام لگایا کہ اسے اے بی وی پی کے ارکان نے لاٹھیوں سے مارا۔ اس نے مزید کہا کہ بائیں بازو کے طالب علم گروپ نے کبھی بھی رام نومی پوجا کو نہیں روکا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے چھ طلبا کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ انھیں بائیں بازو سے وابستہ طلبہ تنظیموں کی جانب سے نامعلوم ABVP حامیوں کے خلاف شکایت موصول ہوئی ہے۔
پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 323 (رضاکارانہ طور پر چوٹ پہنچانا)، دفعہ 341 (غلط طریقے سے روکنا)، 506 (مجرمانہ دھمکی)، 509 (چھیڑ چھاڑ) اور 34 (مشترکہ نیت سے کی گئی حرکتیں) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔