جموں و کشمیر: اپنے گھر پر چھاپے کے خلاف مزاحمت کرنے والی خاتون خصوصی پولیس افسر یو اے پی اے کے تحت گرفتار

سرینگر، اپریل 17: دی انڈین ایکسپریس کے مطابق جموں و کشمیر پولیس نے جمعہ کے روز کلگام ضلع کے فریسل گاؤں میں ایک خاتون پولیس افسر کے ذریعے اپنے گھر پر فوج کے بار بار چھاپوں پر اعتراض کرنے کی ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اسے گرفتار کرلیا۔ پولیس نے بتایا کہ اس خاتون کی شناخت صائمہ اختر کے نام سے ہوئی ہے، جسے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور اس کی خدمات ختم کردی گئیں ہیں۔

کلگام پولیس نے جمعہ کے روز ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اختر کو ’’دہشت گردی کو بہتر گرداننے اور سرکاری عہدیداروں کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے‘‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ویڈیو میں خاتون افسر، جو نقاب میں ہے، رمضان کے مہینے میں بھی فوج کے ذریعے اس کے گھر کی تلاشی لینے کے سبب غصے کا اظہار کر رہی ہے۔ خاتون یہ بھی کہتی ہے کہ اس کی والدہ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔

ویڈیو میں خاتون افسر سوال کرتی ہے ’’تم بار بار کیوں آتے ہو؟ ان گھروں میں جاؤ جہاں عسکریت پسند ہیں۔ یہاں تک کہ آپ ہمیں سحری کھانے تک کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ اگر آپ کو ہمارا گھر تلاش کرنا ہے تو پہلے اپنے جوتے اتاریں۔‘‘

فوج کے جوان بھی خاتون پر چلاتا ہے، جس کے بعد خاتون کہتی ہے ’’ہم خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ یہ ہمارا کشمیر ہے۔ آپ باہر سے آئے ہیں … اگر وہ (عسکریت پسند) یہاں ہوتے تو وہ آپ کے سینے پر گولیوں کا میگزین چلاتے۔‘‘

اپنے آفیشیل بیان میں کشمیر پولیس نے بتایا ہے کہ 14 اپریل کو سیکیورٹی فورسز نے فریسل میں سرچ آپریش کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے ’’خاتون نے سرچ آپریشن کے خلاف مزاحمت کی اور پرتشدد اور متشدد بیانات کا رخ دہشت گردوں کے پرتشدد اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے اپنے ذاتی فون کے ذریعہ ایک ویڈیو بنائی اور سرچ آپریشن میں خلل ڈالنے کے ارادے سے اسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپ لوڈ کیا۔‘‘

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے اس گرفتاری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس خاتون کے گھر ’’بلا وجہ‘‘ تلاشی لی گئی۔

مفتی نے ٹویٹ کیا ’’جب ظلم کی بات آتی ہے تو نئے کشمیر میں خواتین کو بھی نہیں بخشا جاتا۔‘‘