جمعیۃ علماء ہند کا تین روزہ اجلاس عام ملک و ملت کے نام مذہبی ہم آہنگی اور محبت کے پیغام کے ساتھ اختتام پذیر

نئی دہلی 12فروری:۔

ملک کے دارالحکومت دہلی کے رام لیلا میدان میں گزشتہ دو دنوں سے جاری جمعیۃ علمائے ہند کا سہ روزہ 34واں اجلاس عام آج اختتام پذیر ہو گیا۔اجلاس عام کے آخری دن متعدد مذہبی رہنماؤں کے ساتھ بڑی تعداد میں عوام شریک ہوئے ۔اختتامی اجلاس میں جمعیۃ علماء ہند  کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے ملک میں پھیلی مذہبی منافرت اور فرقہ واریت کے خلاف قوم کے نام ایک پیغام بھی جاری کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند مذہبی منافرت اور فرقہ واریت کو پورے ملک کے لیے نقصان عظیم تصور کرتی ہے جو ہماری دیرینہ وراثت سے میل نہیں کھاتی ۔

اس سے قبل دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے باـضـابطہ عہدنامہ پیش کیا ، جس کی لفظ بہ لفظ دوہرا کر پورے مجمع نے کھڑے ہو کر تائید کی ۔اس اجلاس کی صدارت مولانا محمود اسعد مدنی نے کی ۔

قوم کے نام جاری پیغام میں مزید کہا گیا کہ مختلف مذاہب کے درمیان دوستانہ اور برادرانہ رشتے ہمارے معاشرے کی قابل فخر اور پائیدار خصوصیات ہیں۔ان رشتوں میں دراڑ پیدا کرنا قومی جرم ہے۔تمام انصاف پسند جماعتوں اور ملک دوست اَفراد کو چاہیے کہ متحد ہوکر شدت پسند اور تقسیم کرنے والی طاقتوں کا سیاسی اور سماجی سطح پر مقابلہ کریں اورملک میں بھائی چارہ، باہمی رواداری اور اِنصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن جدوجہد کریں۔اپنے پیغام میں مولانا محمود اسعد مدنی نے مسلمانوں کی پسماندی اور معاشی ابتری،مہنگائی اور بے روزگاری پر بھی گفتگو کی۔

مو قع پر ہندو، سکھ، عیسائی اور بدھ مذاہب کے قومی رہ نمائوں نے خطاب کیا۔سوامی چدانند سرسوتی مہاراج، صدر پرمارتھ نکیتن رشی کیشنے مسائل کو مشترکہ طور سے حل کرنے کی دعوت دی۔ انھوں نے کہا کہ دو باتیں ہیں ، ایک یہ ہے کہ ہم پیار سے جئیں اور دوسرا ہے کہ ہم لڑ کر جئیں، لیکن ہمارا تجربہ ہے کہ لڑ کر ہم نے کچھ حاصل نہیں کیا۔لڑنے کی وجہ سے ملک دو حصوں میں بنٹ گیا ۔اس لیے میں کہتا ہوں کہ ماضی کو بھلادیں اور پیار و محبت سے رہیں۔

اس موقع پرمولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ نے بھی خطاب کیا اورکہا کہ 1400 سال سے ملک کے ہر گاؤں میں ہندو اور مسلمان ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ ان کے درمیان کبھی کوئی اختلاف نہیں ہوا اور نہ ہی کسی کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا ۔ انھوں نے کہا کہ اللہ نے آخری نبی کو سرزمین عرب پر بھیجا، اسی طرح سرزمین ہند پر پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام کا نزول ہوا۔ آدم وہ پہلے آدمی تھے جو آسمان سے آئے۔ انھوں نے کہا کہ میں فرقہ واریت کے خلاف رہا ہوں اور یہ بھی مانتا ہوں کہ جو فرقہ پرست ہے وہ ملک دشمن ہے۔ ایسے میں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ گھر، دکان، بازار، کھیت جہاں کہیں بھی ہوں محبت کا پیغام پھیلائیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک کو نفرت کے دور سے نکالے۔

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی  ، مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی صدر جمعیت مرکزی اہل حدیث ہند ,دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی  ،مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری ,فرید نظامی درگاہ حضرت نظام الدین محبوب اولیاء ،سردار پرم جیت سنگھ صدر گردوارہ پر بندھک کمیٹی ،  بھارتیہ سرو دھرم سنسد کے صدر گوسوجامی سوشیل جی مہارا ج   ، ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں سابق چیئرمین دہلی مائناریٹی کمیٹی  وغیرہ نے خطاب کیا۔

مولانا ارشد مدنی خطاب کرتے ہوئے

مولانا ارشد مدنی کے بیان پر جین منی کا اعتراض

اجلاس عام کے آخری دن آج اس وقت افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا جب مولانا ارشد مدنی کے خطاب کے دوران اسٹیج پر بیٹھے جین منی نے اعتراض کر دیا۔جین منی کے اسٹیج سے اعتراض کے بعد کچھ دیگر مذہبی رہنماپروگرام درمیان میں چھوڑ کر چلے گئے ۔تھوڑی دیر کے لئے افرا تفری کا ماحول رہا۔

در اصل مذہبی ہم آہنگی کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے اللہ اور اوم کو ایک ہی  قرار دیا ۔ان کے اس بیان پر جین گرو لوکیش منی نے اسٹیج پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور کہا کہ جوڑنے والے پروگرام میں قابل اعتراض باتیں کیوں ؟ لوکیش منی نے کہا کہ ہم یہاں ہم آہنگی ، قومی اتحاد کی بات کرنے آئے ہیں ، لیکن یہاں ایک خاص مذہب کو  برتر اور افضل بتانے  کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں اور ہم اس کنونشن کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔ آچاریہ لوکیش منی کی مخالفت کرنے پر اسٹیج پر تھوڑی دیر کے لئے افراتفری پھیل گئی اور ان کے خلاف نعرے  بازی بھی ہوئی۔افرا تفری کے ماحول کو دیکھتے ہوئے  وہاں موجود پولیس نےحالات کو سنبھالنے کی کوشش کی اور مائیک بندکر دیا۔