جموں و کشمیر: تین سرکاری ملازمین کو مبینہ ’’ملک دشمن‘‘ سرگرمیوں کے الزام میں ملازمت سے برطرف کیا گیا

نئی دہلی، فروری 27: جموں و کشمیر انتظامیہ نے اتوار کو تین سرکاری ملازمین کو یہ الزام لگاتے ہوئے ملازمت سے برطرف کردیا کہ وہ ’’ملک دشمن‘‘ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔

بانڈی پورہ کے ایک جونیئر انجینئر منظور احمد ایتو، کپواڑہ میں محکمہ سماجی بہبود میں ملازم سید سلیم اندرابی اور ریاسی کے گورنمنٹ مڈل اسکول کے استاد محمد عارف شیخ کو ملازمت سے برطرف کیا گیا ہے۔

دی ہندو کے مطابق ایک اہکار نے بتایا کہ ’’ان ملازمین کی سرگرمیاں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے منفی نوٹس میں آئی تھیں، کیوں کہ انھوں نے انھیں ریاست کے مفادات کے خلاف کارروائیوں میں ملوث پایا، جیسے کہ دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں اور منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہونا۔‘‘

تینوں ملازمین کو آئین کی دفعہ 311(2)(c) کے تحت برطرف کیا گیا ہے، جو کسی سرکاری ملازم کو اس صورت میں بغیر انکوائری کے ملازمت سے برطرف کرنے کی اجازت دیتی ہے، جب صدر یا گورنر یہ سمجھے کہ ملازمین کا اقدام ریاست کی سلامتی کے مفاد میں نہیں ہے۔

جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے ’’لیفٹیننٹ گورنر [منوج سنہا] کیس کے حقائق اور حالات پر غور کرنے کے بعد اور دستیاب معلومات کی بنیاد پر مطمئن ہیں کہ ان کی سرگرمیاں… سروس سے برخاستگی کے لیے کافی ہیں۔‘‘

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 2019 سے جموں و کشمیر انتظامیہ نے 47 سرکاری ملازمین کو ان کی خدمات سے برطرف کیا ہے۔

16 اکتوبر کو پانچ سرکاری ملازمین کو مبینہ طور پر یونین ٹیریٹری کی ’’سیکیورٹی کے لیے خطرہ‘‘ ہونے کی وجہ سے برطرف کر دیا گیا۔ وہیں 13 مئی کو انتظامیہ نے تین سرکاری ملازمین کو دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کے الزام میں برطرف کر دیا تھا۔

اسی طرح 30 مارچ کو پانچ ملازمین کو برطرف کر دیا گیا تھا۔ ان میں دو پولیس کانسٹیبل، ایک کمپیوٹر آپریٹر، ایک ٹیچر اور ایک نرسنگ آرڈرلی شامل تھے۔