ماب لنچنگ: جھارکھنڈ کے ضلع رانچی میں چوری کے شبہ میں ہجوم نے 20 سالہ نوجوان کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا
نئی دہلی، اپریل 9: جھارکھنڈ کے رانچی ضلع میں چوری کے شبہ میں ایک 20 سالہ نوجوان کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔
پولیس نے بتایا کہ مہلوک، جس کی شناخت واجد انصاری کے طور پر ہوئی ہے، رانچی ضلع کے چنہو بلاک کا رہنے والا تھا۔ ہجوم نے اس کو بجلی کے کھمبے سے باندھا اور پھر پانڈری گاؤں والوں نے اس پر تشدد کیا۔ وہ اگلے دن ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (رورل) نوشاد عالم نے الزام لگایا ہے کہ ’’واجد انصاری کچھ دیگر افراد کے ساتھ جمعہ کی صبح جیون نامی ایک شخص کے گھر میں چوری کرنے کے لیے داخل ہوا۔‘‘
پولیس افسر نے مزید کہا ’’لیکن گھر کے مالک نے کسی طرح اٹھ کر الارم بجایا، جس کے بعد گاؤں والے اس کے گھر کے قریب جمع ہوئے اور واجد انصاری کو پکڑ لیا، جب کہ اس کے دوسرے دوست فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔‘‘
تاہم واجد انصاری کے والد عبدالرحمن انصاری نے چوری کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا بیٹا گانجا پیتا تھا لیکن کبھی چوری نہیں کی۔
انصاری کے مطابق ’’یہ معلوم ہونے کے بعد کہ میرے بیٹے کو مارا پیٹا جا رہا ہے، میں نے گاؤں والوں سے پوچھا کہ میرے بیٹے کے قبضے سے کیا ملا ہے۔ تو انھوں نے کہا کہ گانجے کا ایک پیکٹ ملا ہے۔ میرے بیٹے کا بہت زیادہ خون بہہ رہا تھا۔ کچھ ہی دیر میں پولیس موقع پر پہنچ گئی اور میرے بیٹے کو ہسپتال لے گئی۔ چند گھنٹوں بعد اس کی موت ہو گئی۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’کیا گانجہ رکھنا کسی کو مارنے کی وجہ ہے؟‘‘
انصاری نے پولیس شکایت میں نو افراد کو نامزد کیا ہے جن میں سے تین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
چنہو بلاک کے انچارج پولیس افسر رنجے کمار نے کہا کہ تینوں افراد بنیادی طور پر لنچنگ کے ذمہ دار ہیں۔
کمار نے کہا ’’ہم نے جیون، گوبردھن اور نندو کو گرفتار کیا ہے۔ ہم نے قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پر دیگر دفعات شامل کی جائیں گی۔‘‘
معلوم ہو کہ دسمبر 2021 میں جھارکھنڈ مغربی بنگال، منی پور اور راجستھان کے بعد چوتھی ریاست بن گئی تھی جس نے ماب لنچنگ کے خلاف بل پاس کیا۔ تاہم ابھی اس بل کو صدر کی منظوری ملنا باقی ہے۔
بل پاس ہونے کے باوجود ریاست میں ہجومی تشدد کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
گذشتہ سال جنوری میں سمڈیگا ضلع میں ایک نوجوان کو ایک مقدس علاقے میں درختوں کی کٹائی کے الزام میں جلا کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ایک ماہ بعد ہزاری باغ میں ایک اور نوجوان کو قتل کر دیا گیا اور مئی میں درختوں کی کٹائی کے خلاف مزاحمت کرنے پر جنگلات کی کمیٹی کے ایک رکن کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔
ستمبر میں رانچی کے قریب تین خواتین کو جادو ٹونے کے شبہ میں ہجوم کے ذریعے مار ڈالا گیا۔ ایک ماہ بعد گملہ میں ایک نوجوان کو بکری چوری کے الزام میں قتل کر دیا گیا۔ بوکارو کے ایک 47 سالہ رہائشی کو اسی ماہ مبینہ غیرازدواجی تعلقات کے الزام میں پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا تھا۔