جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ انتخابات کے بعد بحال ہو جائے گا: امت شاہ

نئی دہلی، اکتوبر 24: اے این آئی کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ہفتہ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر میں حد بندی کی مشق نہیں رکے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسمبلی حلقوں کی حد بندی کے بعد انتخابات ہوں گے اور جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا۔

امت شاہ نے کہا ’’حد بندی کیوں روکیں؟ کشمیر میں اس قسم کا کچھ نہیں ہوگا۔ تاکہ کشمیر کے نوجوانوں کو موقع ملے، حد بندی ہوگی، حد بندی کے بعد انتخابات ہوں گے اور ریاست کی حیثیت بحال ہوگی۔ میں کشمیر کے نوجوانوں سے دوستی کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

17 فروری 2020 کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کے اسمبلی حلقوں کی حد بندی کا عمل شروع کیا تھا۔ جموں و کشمیر اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 107 سے بڑھ کر 114 ہو جائے گی اور یہ حد بندی شیڈولڈ کاسٹ اور شیڈول ٹرائب کے لیے مخصوص نشستیں فراہم کرے گی۔

شاہ ہفتے کے روز تین روزہ دورے پر جموں و کشمیر پہنچے ہیں۔ 5 اگست 2019 کو مرکز کی طرف سے آئین کی دفعہ 370 کے تحت اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد وادی میں ان کا پہلا دورہ ہے۔ انھوں نے آخری بار جموں و کشمیر کا دورہ کیا جون 2019 میں وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کیا تھا۔

اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ نے جموں و کشمیر کے یوتھ کلب میں خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دفعہ 370 کی منسوخی نے مرکزی علاقے میں ’’دہشت گردی، اقربا پروری اور بدعنوانی‘‘ کا خاتمہ کر دیا ہے۔

انھوں نے کہا ’’پہلے جموں و کشمیر کا ایک عام نوجوان وزیر اعلیٰ، مرکزی وزیر بننے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا… یہ چند خاندانوں تک محدود تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ ممکن بنایا کہ عام نوجوان ایم ایل اے، ایم پی بننے کے بارے میں سوچ سکے۔‘‘

اے این آئی کے مطابق یوتھ کلب میں اپنے خطاب سے پہلے شاہ نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے سیکورٹی جائزہ میٹنگ کے لیے ملاقات کی۔

معلوم ہو کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کشمیر میں 12 عام شہری مارے گئے ہیں۔ مزاحمتی محاذ نے زیادہ تر شہری ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

امت شاہ، جون میں سرینگر کے نوگام علاقے میں مارے گئے انسپکٹر پرویز احمد ڈار کے گھر بھی گئے۔ وزیر داخلہ نے ڈار کی بیوی فاطمہ اختر کو سرکاری نوکری کی پیشکش کی۔