جموں و کشمیر کے ایک اسکول کی بانی کو بپن راوت کو ’’جنگی مجرم‘‘ کہنے پر برطرف کیا گیا
نئی دہلی، دسمبر 20: دی ٹیلی گراف نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ جموں اور کشمیر میں حاجی پبلک سکول کی بانی صباح حاجی کو اس وقت ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا جب انھوں نے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں ’’جنگی مجرم‘‘ قرار دیا۔
بار اینڈ بنچ نے رپورٹ کیا کہ اسے 14 دسمبر سے 17 دسمبر کے درمیان مبینہ طور پر حراست میں لیا گیا تھا۔ جمعہ کو اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا جب اس نے یہ اعلان کیا کہ وہ اپنے تبصرے کو نہیں دہرائے گی۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اسے کب گرفتار کیا گیا تھا۔
راوت اور دیگر 12 افراد 8 دسمبر کو تامل ناڈو میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ان کی موت کے بعد حاجی نے چیف آف ڈیفنس سٹاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے اس فوجی میجر کو ایک تعریفی کارڈ دیا تھا جس نے ایک کشمیری آدمی فاروق ڈار کو 2017 میں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا تھا۔
1949 کے جنیوا کنونشنز کے مطابق لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا جنگی جرم ہے۔
دی ٹیلی گراف نے رپورٹ کیا کہ راوت کے حوالے سے حاجی کی انسٹاگرام پوسٹ کو بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے شیئر کیا تھا، جس نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ کارکنوں کو حاجی کے خلاف شکایت درج کرنے پر اکسایا۔ صباح نے راوت کو جنگی مجرم قرار دے کر اس پر ’’قوم کے ساتھ زیادتی‘‘ کرنے کا الزام بھی لگایا۔
محکمہ سکول ایجوکیشن نے حاجی کے سکول کی رجسٹریشن معطل کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
ڈوڈا کے ایگزیکٹیو مجسٹریٹ شبیر احمد نے دعویٰ کیا کہ حاجی کو نہ تو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی حراست میں لیا گیا، لیکن انھوں نے تصدیق کی کہ صباح حاجی نے جمعے کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 107 کے تحت بانڈ پر دستخط کیے تھے۔ یہ سیکشن ایک ایگزیکٹیو مجسٹریٹ کو اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی فرد کو ایک سال سے زیادہ کے لیے اس اطلاع پر گرفتار کرے کہ کوئی شخص امن اور عوامی سکون کو خراب کر سکتا ہے۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق احمد نے کہا ’’وہ چھ ماہ تک نگرانی میں رہے گی اور اگر اس نے یہ حرکت دہرائی تو اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ کل [جمعہ کو] اس نے ایک ضمانتی بانڈ پر دستخط کیے کہ اور ایسا دوبارہ نہ کرنے کا عہد کیا۔‘‘
دریں اثنا حاجی پبلک اسکول نے اپنے فیس بک پیج پر ایک نوٹ شائع کیا جس میں کہا گیا کہ راوت کے بارے میں اس کے سابق ڈائریکٹر کا بیان انسٹی ٹیوٹ کا بیان نہیں ہے۔
نوٹ میں کہا گیا ہے ’’حاجی پبلک اسکول کی انتظامیہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ راؤنڈ کے دوران ایک حالیہ ناگوار میڈیا پوسٹ کا اسکول سے کوئی تعلق نہیں ہے اور مذکورہ شخص نے اسکول کے ساتھ اپنی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد اپنی انفرادی حیثیت میں کام کیا ہے۔ محترمہ صباح حاجی کسی سرکاری حیثیت میں حاجی پبلک سکول سے وابستہ نہیں ہیں۔‘‘
وہیں سول سوسائٹی کے ممبران جنھوں نے اس کے ساتھ کام کیا یا اس کے کام کی پیروی کی، انھوں نے اس کی مبینہ حراست پر صدمے کا اظہار کیا۔
مصنف مرزا وحید نے کہا کہ حاجی کی گرفتاری غیر معقول ہے۔ کینیڈین مصنفہ اور فلم ساز میلین ایسٹون، جنھوں نے کہا کہ اس نے 2013 میں حاجی پبلک سکول میں رضاکارانہ طور پر کام کیا تھا، نے حاجی کو ایک ’’ناقابل یقین انسان اور ایک استاد‘‘ کہہ کر اس حمایت کی۔
سپریم کورٹ کے وکیل کرونا نندی نے کہا کہ ہتک عزت کے الزامات کو پبلک آرڈر کے جرائم میں تبدیل کرنا چونکا دینے والا ہے اور ’’آزادی اظہار کے خلاف اس حکومت کے مسلسل کریک ڈاؤن‘‘ سے مطابقت رکھتا ہے۔