دہلی پولیس نے چارج شیٹ میں دعویٰ کیا کہ جہانگیرپوری تشدد سی اے اے اور این آر سی مخالف احتجاج سے منسلک تھا
نئی دہلی، جولائی 15: دہلی پولیس نے اپنی چارج شیٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ دہلی کے جہانگیرپوری علاقے میں اپریل میں ہونے والا فرقہ وارانہ تشدد 2019 اور 2020 میں شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون اور شہریوں کے قومی رجسٹر کے خلاف فروری 2020 کے فسادات کے ساتھ احتجاج سے منسلک تھا۔ انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق جمعرات کو یہ چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔
16 اپریل کو بجرنگ دل نے جہانگیر پوری میں ہندو تہوار ہنومان جینتی کی یاد میں تین جلوس نکالے تھے۔ رہائشیوں کا کہنا تھا کہ جلوس کے شرکا تلواروں اور ترشولوں سے مسلح تھے، جب کہ ویڈیوز میں ان میں سے کچھ بندوقیں اٹھائے ہوئے اور ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے بھی دکھائی دیے۔
جب تیسرا جلوس ایک مسجد سے گزرا تو تشدد پھوٹ پڑا۔ پولیس نے کہا کہ ہندو اور مسلم گروپوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔
جمعرات کو دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے 37 ملزمین کی گرفتاری پر شہر کی عدالت میں 2,063 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی۔ پولیس نے بتایا کہ مزید آٹھ مشتبہ افراد مفرور ہیں۔
چارج شیٹ میں 10 اپریل کو رام نومی کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں جہانگیر پوری میں جھڑپوں کے محرک کے طور پر ہونے والے تشدد کا ذکر کیا گیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پولیس کے مطابق جہانگیر پوری میں تشدد اچانک نہیں ہوا تھا بلکہ ایک ’’بڑی سازش‘‘ کا حصہ تھا۔
پولیس نے یہ بھی الزام لگایا کہ مرکزی ملزم محمد انصار اور اس کے دو ساتھی، تبریز خان اور اسرافیل، اس واٹس ایپ گروپس کے ممبر تھے جنھیں 2019 اور 2020 میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین کو اکٹھا کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
پولیس نے مزید کہا کہ ملزمین مقامی لوگوں کو سی اے اے مخالف مظاہروں میں شرکت کے لیے بھیجتے تھے۔
ایک پولیس افسر نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ انھوں نے یہ ثابت کرنے کے لیے شواہد اکٹھے کیے ہیں کہ جہانگیرپوری تشدد سے متعلق ’’الیکٹرانک مواد، ڈیجیٹل چیٹ اور مالیاتی لین دین‘‘ شہریت قانون مخالف مظاہروں سے منسلک ہیں۔
جہانگیر پوری کیس میں گرفتار افراد کے خلاف 13 الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جن میں فسادات، آتش زنی، قتل کی کوشش اور مجرمانہ سازش شامل ہیں۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق کرائم برانچ نے 9 آتشیں اسلحہ، پانچ کارتوس، دو استعمال شدہ گولیوں کے خول، نو تلواریں اور 11 ملزمان کے کپڑے ضبط کیے ہیں جو انھوں نے تشدد کے دوران پہن رکھے تھے۔