اسرائیلی وزارتی اتحاد دوطرفہ امن معاہدے سے دستبردار ہونے والا ہے : فلسطین کی تشویش
نئی دہلی، نومبر 28: فلسطینی صدارتی ترجمان نبیل ابو رودینہ نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل میں اعلان کردہ معاہدوں اور مفاہمتوں نے "بین الاقوامی قراردادوں کے لیے ایک بڑا چیلنج اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا ایک نیا مرحلہ طے کیا ہے۔”
اسرائیل کےوزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی اور نوم پارٹی نے اتوار کے روز ایک اتحادی معاہدے پر دستخط کیے، جس سے نیتن یاہو اسرائیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ دائیں بازو کی حکومت بنانے کی امید کے ایک اور قدم کے قریب پہنچ گئے۔
نیتن یاہو نے جمعہ کو وزیر داخلہ سیکورٹی کا عہدہ سنبھالنے کے لیے ایتمار بین گویر کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ عہدہ عوامی سلامتی کے وزیر کا ایک توسیعی ورژن ہوگا، جس کے تحت بین گویر پولیس اور نیم فوجی سرحدی پولیس کے انچارج ہوں گے جو فلسطینی آبادی والے علاقوں میں فوجی دستوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔
ترجمان ابو رودینہ نے کہا کہ فلسطینی سرزمین پر تعمیر کی جانے والی بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کی کسی بھی اسرائیلی کوشش کومسترد کیا جاتا ہے اور اس کی مذمت کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 واضح طور پر اعلان کرتی ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تمام بستیاں غیر قانونی ہیں۔”
دوسری طرف، یروشلم میں حالیہ مہلک بم حملوں اور مقبوضہ مغربی کنارے میں جھڑپوں کے بعدپوپ فرانسس نے اسرائیلی اور فلسطینی حکام پر زور دیا کہ وہ بات چیت کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کریں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق سینٹ پیٹرز اسکوائر میں اتوار کو عبادت کے بعد خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا کہ تشدد دونوں ممالک کے مستقبل کو تباہ کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو یروشلم کے مضافات میں بس اسٹاپ پر دو بم دھماکے ہوئے جس میں 16 سالہ لڑکا ہلاک اور کم از کم 14 افراد زخمی ہوگئے جبکہ ہفتے کو ایک 50 سالہ شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔منگل کی رات دیر گئے 16 سالہ فلسطینی لڑکے کو اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس میں جھڑپوں کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
پوپ نے دونوں واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے یروشلم دھماکوں کو ناخوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ چند مہینوں میں تشدد میں اضافے پر فکر مند ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تشدد مستقبل کو تباہ کرتا ہے، کم عمروں کی زندگیوں میں خلل ڈالتا ہے اور امن کی امیدیں کم کر دیتا ہے، آئیے ہم مرنے والے نوجوانوں کے ساتھ ساتھ ان خاندانوں بالخصوص ان کی ماؤں کے لیے دعا کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ اسرائیلی اور فلسطینی حکام مذاکرات کے لیے دل سے کوششیں کریں گے، باہمی اعتماد کو فروغ دیں گے جس کے بغیر ارض مقدس میں امن کا کوئی حل نہیں نکل سکتا۔