ایران میں حجاب مخالف مظاہروں کے بعد اخلاقی پولیس کو ختم کر دیا گیا
نئی دہلی، دسمبر 4: اے ایف پی کی خبر کے مطابق مہسا امینی کی، جسے خواتین کے حجاب پہننے کے اصول کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، حراست میں موت کے بعد ملک میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے مہینوں بعد ایران نے اتوار کو اپنی اخلاقی پولیس فورس کو ختم کر دیا۔
اے ایف پی کے مطابق اتوار کو ایرانی اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری نے کہا کہ اخلاقی پولیس کا عدلیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اخلاقی پولیس کو ختم کرنے کا فیصلہ ایرانی حکام کی جانب سے ہفتے کے روز یہ کہنے کے بعد سامنے آیا ہے کہ وہ اس قانون پر نظرثانی کریں گے جس کے تحت تمام خواتین کے لیے عوامی مقامات پر سر ڈھانپنا ضروری ہے۔
یہ بیان اس کے ڈھائی ماہ بعد سامنے آیا ہے جب ایران میں ایک 22 سالہ امینی کی مورالٹی پولیس کی حراست میں موت کے بعد شروع ہونے والے پرتشدد مظاہرے شروع ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایران کی وزارت داخلہ کی ریاستی سلامتی کونسل نے کہا کہ مظاہروں میں 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ملک کے پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے کہا کہ تشدد میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
1983 سے ایران میں تمام خواتین کے لیے عوامی مقامات پر سر ڈھانپنا لازمی ہے۔ ملک کی مرکزی اصلاح پسند جماعت یونین آف اسلامی ایران پیپلز پارٹی حجاب کو لازمی قرار دینے والے قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔