مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے لوگوں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے کی اپیل کی
جے پور، اپریل 28: ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ منافرت کی مذمت کرتے ہوئے جے پور میں ایک افطار پروگرام میں بین المذاہب رہنماؤں نے لوگوں سے محبت اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کی تلقین کی۔
جے پور میں دھارمک جن مورچہ کے زیر اہتمام افطار پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انگوں نے زور دے کر کہا کہ ملک کو نفرت سے نہیں پیار اور ہم آہنگی سے چلایا جا سکتا ہے۔
جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے نائب امیر اور دھارمک جن مورچہ کے قومی کوآرڈینیٹر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے کہا ’’ہمارے ملک میں تمام ذاتیں اور برادریاں صدیوں سے ہم آہنگی اور بھائی چارے کے ساتھ رہ رہی ہیں۔ اب کچھ گمراہ لوگ محبت کی اس فضا کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ ہم سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ نفرت کا واحد علاج محبت ہے اور یہی واحد راستہ ہے جس سے نفرت کو شکست دی جا سکتی ہے۔‘‘
اس پروگرام میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے شرکت کی جن میں بھارتیہ سرو دھرم سنسد کے صدر شری گوسوامی سشیل مہاراج، اجمیر درگاہ کے خادم سید بلال چشتی، ایران کلچرل ہاؤس دہلی سے مولانا صادق حسینی، جگدگرو رمناداچاریہ راجستھان سنسکرت یونیورسٹی کے پروفیسر کوشلندر داس، برہما کماری ایشوریہ وشو ودیالیہ سے شیام سندر اور راکھی، جے پور کے رومن کیتھولک ڈائیسیس کے بشپ اوسوالڈ لیوس، فادر میلون اور فادر وجے پال سنگھ، گایتری پریوار کے شری رام رائے اور جناب محمد ناظم الدین، جے آئی ایچ راجستھان کے ریاستی صدر وغیرہ شامل ہیں۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے شری گوسوامی جی سشیل جی مہاراج نے کہا ’’ملک کو صرف محبت اور ہم آہنگی سے چلایا جا سکتا ہے۔‘‘
ماہ رمضان کے روزوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بشپ لیوس نے کہا ’’عیسائیت میں بھی اسی طرح 40 دن کے روزے رکھنے کا انتظام ہے۔ جب ہم گناہ کی وجہ سے خدا سے منہ موڑ لیتے ہیں تو روزہ ہمیں خدا کے قریب کر دیتا ہے۔‘‘
دھارمک جن مورچہ کے ریاستی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد اقبال صدیقی نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ روزے کا مقصد انسان میں تقویٰ پیدا کرنا ہے جس سے ہمیں ہر وقت خدا کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے۔
اس موقع پر مذہبی رہنماؤں نے مختلف عقائد کو سمجھنے اور مذہبی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر بین المذاہب پروگرام منعقد کرنے پر بھی زور دیا۔