حزب اختلاف کے ’’انڈیا‘‘ نامی اتحاد کی میڈیا پالیسی پر کانگریس کا کہنا ہے کہ اتحاد نے کسی بھی صحافی پر پابندی یا اس کا بائیکاٹ نہیں کیا ہے
نئی دہلی، ستمبر 16: اپوزیشن کے ’’انڈیا‘‘ نامی اتحاد کے یہ کہنے کے تین دن بعد کہ وہ اپنے نمائندوں کو 14 نیوز اینکرز کے زیر اہتمام ٹیلی ویژن ڈیبیٹ شوز میں نہیں بھیجے گا، کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے ہفتہ کو کہا کہ اتحاد نے کسی بھی ’’صحافی‘‘ کا بائیکاٹ یا اس پر پابندی نہیں لگائی ہے۔
حیدرآباد میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے قبل ایک پریس بریفنگ کے دوران کھیرا نے کہا ’’اسے عدم تعاون کی تحریک کہا جا سکتا ہے۔ ہم معاشرے میں نفرت پھیلانے والے کسی بھی شخص کے ساتھ تعاون نہیں کریں گے۔‘‘
کھیرا نے مزید کہا ’’وہ ہمارے دشمن نہیں ہیں… ان کی اپنی مجبوریاں ہو سکتی ہیں۔ کوئی بھی چیز مستقل نہیں ہوتی… اگر کل انھیں احساس ہو گیا کہ وہ جو کر رہے ہیں وہ ہندوستان کے لیے اچھا نہیں ہے، تو ہم دوبارہ ان کے شوز میں شرکت کرنا شروع کر دیں گے۔‘‘
اپوزیشن کے اس اتحاد نے بدھ کو حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے قریبی سمجھے جانے والے نیوز اینکرز کی ایک فہرست جاری کرکے ان کے شوز میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اتحاد اپنے نمائندوں کو ادیتی تیاگی، امن چوپڑا، امیش دیوگن، آنند نرسمہن، ارنب گوسوامی، اشوک شریواستو، چترا ترپاٹھی، گورو ساونت، نویکا کمار، پراچی پاراشر، روبیکا لیاقت، شیو ارور، دھیر چودھری اور سشانت سنہا کی میزبانی میں ہونے والے ٹیلی ویژن مباحثوں میں نہیں بھیجے گا۔
جمعہ کو کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ اتحاد نے یہ فیصلہ اس لیے لیا کیوں کہ یہ اینکر نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے لیے ’’اسپانسرڈ جرنلزم‘‘ میں مصروف ہیں۔
وینوگوپال نے کہا تھا کہ ’’میڈیا جمہوریت کا محافظ ہے۔ میڈیا کا کردار حکومت کی غلطیوں کو درست کرنا ہے۔ اسی طرح میڈیا اپنے خیالات کے اظہار کے لیے اپوزیشن کا ساتھ دیتا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے میڈیا میں کچھ لوگ حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں اور اپوزیشن کا چہرہ مسخ کر رہے ہیں۔‘‘
اس اقدام پر بھارتیہ جنتا پارٹی نے تنقید کی ہے اور کانگریس پر ’’ایمرجنسی کے دور کی ذہنیت‘‘ رکھنے کا الزام لگایا ہے۔
بی جے پی کے سربراہ جے پی نڈا نے کہا کہ کانگریس کی ’’میڈیا کو دھونس دینے کی تاریخ‘‘ رہی ہے۔ وہیں بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے کہا کہ اپوزیشن نے ایک ’’ٹارگٹ لسٹ‘‘ تیار کی ہے۔
دریں اثنا نیوز براڈکاسٹرز اور ڈیجیٹل ایسوسی ایشن نے اپوزیشن کے اتحاد پر زور دیا ہے کہ وہ یہ فیصلہ واپس لے۔
ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا کہ ’’انڈیا‘‘ نامی اپوزیشن کے اتحاد کی طرف سے لیا گیا فیصلہ ایک خطرناک نظیر قائم کرتا ہے اور جمہوریت کے اخلاق کے خلاف ہے۔
اس نے کہا کہ ’’یہ عدم برداشت کی نشان دہی کرتا ہے اور آزادی صحافت کو خطرے میں ڈالتا ہے۔‘‘