عمران خان کی گرفتاری: پشاور میں 3 افراد جاں بحق، مظاہروں میں شدت، پنجاب میں فوج تعینات
نئی دہلی، مئی 10: دی ڈان کی خبر کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران بدھ کو پشاور میں تین افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے۔
پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ زخمیوں کی ٹانگوں اور ہاتھوں پر گولیاں لگی ہیں۔
خان کو منگل کے روز اسلام آباد میں عدالت میں پیشی کے دوران بدعنوانی کے ایک کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور نیم فوجی دستوں نے انھیں ایک بکتر بند گاڑی میں گھسیٹ لیا تھا۔
یہ مقدمہ ایک غیر سرکاری فلاحی تنظیم القادر ٹرسٹ کے لیے زمین کے حصول سے متعلق ہے جس کے ٹرسٹی خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی ہیں۔ سابق وزیر اعظم پر الزام ہے کہ انھوں نے ملک ریاض حسین سے، ایک طاقتور رئیل اسٹیٹ ٹائیکون، اسلام آباد سے باہر ٹرسٹ کے زیرانتظام چلنے والی یونیورسٹی کے بدلے میں زمین اور عطیات حاصل کیں۔
خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف نے بدھ کے روز شہریوں پر زور دیا کہ وہ ’’بڑھتے ہوئے فاشزم‘‘ کے خلاف سڑکوں پر آئیں اور کہا کہ ’’میک یا بریک مومنٹ‘‘ آگیا ہے۔
پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری اسد عمر نے کہا کہ وائس چیئرپرسن شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں کمیٹی لائحۂ عمل کا اعلان کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا کو دکھایا جا رہا ہے کہ ملک میں کوئی قانون باقی نہیں رہا۔
خان کی گرفتاری کے چند گھنٹے بعد ہی پاکستان بھر میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔ خان کے حامیوں نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ کو نذر آتش کر دیا اور راولپنڈی شہر میں آرمی ہیڈ کوارٹر کا محاصرہ کر لیا۔
دی ڈان کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا کہ اس نے امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے صوبہ پنجاب میں فوج کی تعیناتی کا اختیار دیا ہے۔
وزارت نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا ’’فوجیوں کی صحیح تعداد، تعیناتی کی تاریخ اور علاقے کا تعین صوبائی حکومت جنرل ہیڈ کوارٹرز کی مشاورت سے کرے گی۔‘‘
یہ فیصلہ پنجاب پولیس کے یہ کہنے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے کہ انھوں نے صوبے میں تقریباً ایک ہزار افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے وزارت داخلہ کی ہدایات پر ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ معطل کر دیا ہے۔ حکام نے اسکولوں کو بھی بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ اس کیس میں خان کی گرفتاری قانونی ہے۔
ہائی کورٹ نے خان کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس، سیکرٹری داخلہ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو طلب کیا تھا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے حکام سے کہا کہ عدالت کو آگاہ کریں کہ گرفتاری کس نے کی اور کیس کا کیا تعلق ہے۔ بعد ازاں عدالت نے قرار دیا کہ سابق وزیراعظم کو قانونی طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔
پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان متعدد نوٹس جاری کیے جانے کے باوجود القادر ٹرسٹ کیس میں عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
اسد عمر نے کہا کہ پارٹی کی قانونی ٹیم فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔
خان کو پاکستان بھر میں کم از کم 121 مقدمات کا سامنا ہے، جن میں غداری، توہین مذہب، تشدد پر اکسانے اور دہشت گردی سے متعلق مقدمات شامل ہیں۔