نئے آئی ٹی قواعد پر عمل پیرا ہونے کے لیے ٹویٹر کو مرکز کی جانب سے حتمی نوٹس بھیجا گیا، فوراً تعمیل کا مطالبہ

نئی دہلی، جون 5: اے این آئی کے مطابق حکومت نے آج ٹویٹر کو اپنے انفارمیشن ٹکنالوجی کے نئے قواعد پر عمل کرنے کے لیے حتمی نوٹس بھجوایا۔ اس نے سوشل میڈیا کمپنی سے ہندوستان میں مقیم افسران کی تقرری کے لیے کہا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ ایسا نہ کرنے کے ’’سنگین نتائج‘‘ سامنے آئیں گے۔

25 فروری کو سوشل میڈیا کمپنیوں، اسٹریمنگ اور ڈیجیٹل نیوز مشمولات کو ریگولیٹ کرنے کے لیے آئی ٹی قواعد کا ایک نیا سیٹ جاری کیا گیا تھا۔ نئے قواعد عملی طور پر ان پلیٹ فارمز کو پہلی بار سرکاری نگرانی کے دائرہ کار میں لاتے ہیں۔

دوسری چیزوں کے علاوہ انفارمیشن ٹکنالوجی قواعد 2021 کے تحت ان پلیٹ فارمز کو چیف نوڈل افسروں کی تقرری کی ضرورت ہوتی ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ یہ ان قواعد پر عمل پیرا ہیں۔ یہ نوڈل افسران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ اس کے علاوہ نئے قوانین کے تحت 50 لاکھ سے زیادہ صارفین والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ حکومت کی درخواست پر پر پیغامات کے ’’سب سے پہلے بھیجنے والے‘‘ کی شناخت میں مدد کرے۔

آئی ٹی وزارت کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’’خیر سگالی کے طور پر ٹویٹر انک کو فوری طور پر قواعد کی تعمیل کرنے کے لیے ایک آخری نوٹس دیا گیا ہے، جس میں ناکامی پر آئی ٹی ایکٹ 2000 کے سیکشن 79 کے تحت دستیاب ذمہ داری واپس لے لی جائے گی اور ٹویٹر آئی ٹی ایکٹ اور بھارت کے دیگر تعزیراتی قوانین کے مطابق نتائج کے لیے ذمہ دار ہوگا۔‘‘

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ کمپنی کے ذریعہ مقرر کردہ نوڈل آفیسرز ٹویٹر انڈیا کے ملازم نہیں ہیں۔

حکومت نے کہا کہ 26 مئی تمام سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے ضوابط کی تعمیل کرنے کا آخری دن تھا۔ ’’اس کی تعمیل کرنے سے انکار ٹویٹر کے عزم اور اس کے پلیٹ فارم پر ہندوستانی عوام کے لیے ایک محفوظ تجربہ فراہم کرنے کی کوششوں کی کمی کا ثبوت ہے۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ تک ہندوستان میں آپریشنل رہنے کے باوجود یہ یقین سے بالاتر ہے کہ ٹویٹر انک نے ایسے میکانزم بنانے سے قطعی انکار کر دیا ہے جن کی مدد سے ہندوستانی عوام بروقت اور شفاف انداز میں پلیٹ فارم پر اپنے معاملات حل کرسکیں گے…‘‘

معلوم ہو کہ ٹویٹر کے ڈپٹی جنرل کونسل اور نائب صدر (قانونی) جم بیکر کو یہ نوٹس اسی دن جاری کیا گیا ہے جب کمپنی نے ہندوستان کے نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو کے ذاتی ہینڈل سے ’’بلیو ٹِک‘‘ کو مختصر طور پر ہٹا دیا۔

پیر کے روز دہلی ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اگر نئے قوانین پر پابندی نہیں عائد کی گئی ہے تو ٹویٹر کو نئے ضوابط کی تعمیل کرنی ہوگی۔ پچھلے ہفتے ٹویٹر نے کہا تھا کہ وہ اظہار رائے کی آزادی کو درپیش ’’ممکنہ خطرہ‘‘ کے بارے میں تشویش کا شکار ہے۔ کمپنی نے مزید کہا تھا کہ وہ ہندوستان میں ’’قابل اطلاق قانون کی تعمیل کرنے کی کوشش کرے گی‘‘ لیکن شفافیت کے پرنسپلز کی طرف سختی سے رہنمائی کی جائے گی۔

ٹویٹر پر نشانہ سادھتے ہوئے سنٹر نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو ادھر ادھر کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں اور مقامی قوانین کی تعمیل کرنی چاہیے۔