لوگوں کو عدالتوں کا رخ کرنے پر فیصلہ نہیں مل پاتا: رنجن گوگوئی
نئی دہلی، فروری 13: انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق راجیہ سبھا ممبر اور سابق چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی ہندوستانی عدالتوں میں جاتا ہے تو انھیں فیصلے کے لیے ایک نہ ختم ہونے والا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
گوگوئی نے جمعرات کے روز انڈیا ٹوڈے کانکلیو ایسٹ میں جمعرات کو کہا ’’اگر آپ عدالت جاتے ہیں تو آپ کو فیصلہ نہیں ملتا، آپ وہاں صرف اپنے گندے کپڑے دھوتے ہیں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں عدلیہ ایک ’’بے چارگی‘‘ کی حالت میں ہے۔
گوگوئی نے کہا ’’ایک آئینی ادارے کی حیثیت سے عدلیہ کتنی اہم ہے اس پر زور دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ 5 کھرب ڈالر کی معیشت چاہتے ہیں، لیکن آپ کی عدلیہ بے چارگی کا شکار ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں ماتحت عدالتوں نے 2020 میں اپنے کام کے بوجھ میں تقریباً 60 لاکھ نئے کیسز کو شامل کیا۔ اسی طرح ہائی کورٹس میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں تقریباً تین لاکھ کا اضافہ ہوا ہے اور گذشتہ سال میں سپریم کورٹ نے 6،000-7،000 نئے مقدمات تسلیم کیے تھے۔
اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ماتحت عدالتوں میں تقریباً 4 کروڑ زیر التوا مقدمات ہیں، وہیں ہائی کورٹس میں 44 لاکھ سے زیادہ مقدمات اور سپریم کورٹ میں لگ بھگ 70،000 مقدمات زیر سماعت ہیں۔
اس تناظر میں گوگوئی نے عدلیہ کی استعداد کو بہتر بنانے کے لیے ایک روڈ میپ پر زور دیا۔ انھوں نے کہا ’’میرے ذہن میں جو روڈ میپ ہے وہ یہ ہے کہ وہ اس ملازمت کے لیے صحیح لوگوں کا انتخاب کریں۔ آپ ججوں کی تقرری اسی طرح نہ کریں جس طرح آپ حکومت میں افسروں کی تقرری کرتے ہیں۔ فیصلہ کرنا ایک کل وقتی کمٹمنٹ ہے۔ یہ ایک جذبہ ہے۔ اس کام کے اوقات نہیں ہیں، یہ 24/7 کا کام ہے۔‘‘
بلومبرگ کے مطابق گوگوئی نے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کے ذریعہ لگائے گئے الزامات سے متعلق سوال کے جواب میں یہ تبصرے کیے۔ موئترا نے پیر کو سابق چیف جسٹس کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات اٹھاتے ہوئے عدلیہ کے تقدس پر سوال اٹھائے تھے۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ ایودھیا تنازعہ میں ہندوؤں کے حق میں فیصلہ سنانے کے بعد گوگوئی کو رکن پارلیمنٹ بنایا گیا تھا اور انھوں نے لڑاکا طیاروں کی خریداری سے متعلق الزامات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے خلاف تحقیقات کو مسترد کردیا تھا۔
اجتماع میں گوگوئی نے کہا کہ وہ موئترا کے خلاف کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کریں گے۔ گوگوئی نے کہا ’’یہ حملہ کیا ہے؟ کیا کسی سابق جج کو کبھی حملوں سے نیچے گرایا جاسکتا ہے؟‘‘