ہندوساتی عازمین حج کے مسائل، ذمہ دار کون؟

اگر ہم ملک کے مختلف امبارکیشن پوائنٹس کے درمیان حج 2023 کے لیے رقومات کی ادائیگی کا جائزہ لیں تو رقومات کی ادائیگی میں تضاد صاف دکھائی دیتا ہے۔ اورنگ آباد، ناگپور، گیا، احمدآباد بھوپال اور اندور جیسے امبارکیشن پوائنٹس سے روانہ ہونے والے عازمین کو ہوائی سفر کے لیے اضافی رقم ادا کرنی پڑی۔ اورنگ آبادامبارکیشن پوائنٹ سے روانہ ہونے والے عازمین کو ممبئی کے مقابلے تقریباً 88 ہزار، ناگپور سے روانہ ہونے والے عازمین کو 66 ہزار روپئے ایئر فیئر کے نام پر زائد اداکرنا پڑا۔ اندورامبارکیش پوائنٹ سے روانہ ہونے والے عازمین حج کو 53 ہزار اور بھوپال امبارکیشن سے روانہ ہونے والے عازمین کو 68 ہزار روپئے کی اضافی رقم اداکرنی پڑی۔
گیا سے روانہ ہونے والے عازمین نے چار لاکھ تین سو 61 روپئے ادا کئے۔ جبکہ بنگلورو امبارکیشن پوائنٹ سے روانہ ہونے والے عازمین حج نے تین لاکھ 3 ہزار 9 سو اکیس روپئے ادا کئے۔ بنگلورو اور گیا امبارکیشن پوائنٹ کے درمیان تقریباً 96 ہزار روپئے کا فرق ہے۔ یعنی گیا امبارکیشن پوائنٹ سے روانہ ہونے والے عازمِ حج کو بنگلورو کے مقابلے 96 ہزار چار سو روپئے زائد ادا کرنا پڑرہا ہے۔جبکہ ممبئی کے مقابلے میں گیا امبارکیشن پوائنٹ سے روانہ ہونے والے عازمین حج کو تقریباً95 ہزار پانچ سو روپئے زائد ادا کرنا پڑا۔ رقومات کی ادائیگی میں اتنا بڑا فرق ایک اہم سوال کھڑا کرتا ہے۔ ون نیشن ون الیکشن اور ون نیشن ون لینگویج کی بات کرنے والی مرکزی حکومت عازمین حج کےلیے ایک کرایہ کی پالیسی کیوں نہیں اپناتی۔ ہر امبارکیشن پوائنٹ سے عازمین کو الگ الگ کرایہ اور کچھ کے درمیان تقریباً ایک ایک لاکھ روپئے کے فرق کا آخر کیا جواز ہوسکتا ہے؟۔ اس تعلق سے جب مرکزی حج کمیٹی کے سی ای او سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کوئی تشفی بخش جواب دینے کی بجائے یہ کہتے ہوئے معاملہ کو ٹال دیا کہ اورنگ آباد اور ناگپور جیسے امبارکیشن پوائنٹس کے ائیرپورٹس ڈومیسٹک ہیں ان امبارکیشن پوائنٹس سے کوئی کمپنی اڑان بھرنے کو تیار نہیں تھی۔ جو کمپنیاں راضی ہوئیں انہوں نے زیادہ کرایہ چارج کیا۔ ان امبارکیشن پوائنٹس سے فلائیٹیں بُک ہوچکی تھیں اس لیے انہیں عین وقت پر منسوخ نہیں کیا جاسکتا تھا اسی لیےعازمین کی امبارکیشن پوائنٹس کو تبدیل کرنے کی درخواست کو حج کمیٹی نے مسترد مرکردیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چند سال پہلے اورنگ آباد، ناگپور امبارکیشن پوائنٹس کا ممبئی کے مقابلے صرف سات آٹھ ہزار روپئے کرایہ زیادہ ہوتا تھا لیکن اس سال اس میں ساٹھ ستر ہزار روپئے کا اضافہ کیسے ہوگیا؟ اورنگ آباد، ناگپور، گیا، بھوپال اور اندور کی اضافی رقم کی ادائیگی کا حساب لگایا جائے تو یہ رقم لاکھوں کروڑوں میں نہیں بلکہ عربوں میں شمار ہوگی۔ حج کمیٹی نے آخر ایئرلائنز کمپمیوں کو اتنا بڑا فائدہ کیوں ہونے دیا اگر چھوٹے شہروں کے امبارکیشن سے پرواز اتنی ہی مہنگی تھی تو انہیں بند کرکے اس جگہ کے عازمین حج کو قریب کے سستے امبارکیشن پوائنٹس کی جانب منتقل کیا جاسکتا تھا ۔ یہ معاملہ بڑا پیچیدہ معلوم ہوتا ہے اور اس کی سرکاری طورپر ایک کمیٹی کے ذریعے تحیقیق ہونے چاہئے۔
عازمین حج کو دشواریاں
عازمین حج کی روانگی کے متعلق ملک کے مختلف حصوں سے شکایات موصول ہورہی ہیں۔ گذشتہ دنوں ممبئی ایئرپورٹ سے بغیر محرم کے سفر حج پر روانہ ہونے والی خاتون کا جہاز 14 گھنٹہ تاخیر سے روانہ ہوا۔ اس جہاز میں 413 عازمین حج سوار تھے۔ ان میں 137 بغیر محرم کے سفرحج پر روانہ ہونے والی خواتین بھی شامل تھیں۔ ممبئی اور احمد آباد سے روانہ ہونے والے پندرہ سو عازمین حج ایسے ہیں جنہیں تادمِ تحریر ان کی روانگی کی تاریخ سے مطلع نہیں کیا گیا ۔ سفرحج کی روانگی کا سلسلہ چار پانچ روز بعد ختم ہونے کو ہے لیکن عازمین کو ان کی فلائیٹ کی ڈیٹیل سے واقف نہیں کروایا گیا ہے۔ ایسے میں عازمین میں بے چینی کا پیدا ہونا فطری عمل ہے۔اس تحریر کے لکھے جانے تک پندرہ سو عازمین حج کی فلائیٹ کا انتظام ہونا باقی تھا۔
یوں تو عازمین کو ہرسال کچھ نہ کچھ مسائل تو ہوتے ہی ہیں اور وہ سفر مقدس کی عظیم سعادت کے مدنظر ان مسائل کو انگیز بھی کرلیتے لیکن اس مرتبہ مشکلات ومسائل کی شدت کچھ زیادہ ہی ہے۔ کئی عازمین حج کو رہائش کے متعلق پریشانیوں کا سامنا ہے اور ان کے ویڈیوز بھی وائرل ہورہے ہیں۔ ممبئی سے حاجیوں کی خدمت کرنے والے حج سوشل ورکر گروپ سے تعلق رکھنے والے کارکن جاوید نے بتایا کہ مکہ میں عازمین حج کو رہائش سے متعلق پریشانیوں کا سامنا ہے ۔ کہیں بلنڈنگ میں واشنگ مشین نہیں ہے، کہیں پانی نہیں ہے کہیں لفٹ میں خرابی ہے کہیں دوسری سہولتوں کا فقدان ہے۔
مکہ اور مدینہ میں عازمین حج کو رہائشی دشواریوں کے متعلق جب مرکزی حج کمیٹی کے چیف ایگزیکٹیو یعقوب شیخا سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ جس طرح شکایتیں موصول ہوتی جارہی ہیں اور مسائل کا ازالہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مکہ اور مدینہ میں زیادہ عازمین کو پریشانی کا سامنا نہیں ہے۔ جو عازمین پریشان ہیں وہ مقامی انڈین قونصلیٹ یا ہیلپ لائن نمبر یا خادم الحاج سے رابطہ کریں ان کی کو اپنی پریشانی سے واقف کروائیں۔ اس طرح ویڈیو وائرل کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
عازمین کے قیام کے لیے مکہ میں بلنڈنگوں کی خستہ حالی اور سہولیات کے فقدان کے متعلق بلنڈنگ سیلیکشن کمیٹی کے وفد کا حصہ رہنے والی بی جے پی لیڈر سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے عازمین کو ہی موردِ الزام ٹھہرایا ۔ انہوں نے کہاکہ کچھ عازمین فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے نہیں بلکہ سیاست کرنے کے لیے مقدس سرزمین پر گئے ہیں اور وہ لوگ وہاں سے ہندوستانی حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مکہ اور مدینہ مین عازمین کی رہائش کے لیے عمارتوں کا تعین کرنے والی بلڈنگ سلیکشن کمیٹی کے اراکین کے متعلق جب مرکزی حج کمیٹی کے سی ای او سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے واضح جواب دینے سے انکار کردیا ۔ یادرہے کہ بلنڈنگ کے انتخاب کے لئے حج کمیٹی کے صدر و اراکین میں سے کچھ نامزد افراد بھی بلڈنگ سلیکشن کے لیے جاتے ہیں لیکن زرائع کے حوالے اطلاع ملی ہے کہ اس مرتبہ مرکزی حج کمیٹی کے اراکین و عملہ اس وفد کا حصہ نہیں تھے۔ ایک دو بی جے پی لیڈر کے ساتھ دوسرے افراد بلڈنگ سلیکشن کمیٹی کا حصہ تھے۔ جنہیں مرکزی وزیر سمرتی ایرانی کی شفارش پر بلڈنگ سلیکشن کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔
مکہ اور مدینہ میں عازمین کو رہائش کےمتعلق ہونے والی دشوایوں کے متعلق نمائندہ دعوت نے مرکزی حج کمیٹی کے چیئرمین اے پی کٹی سے دریافت کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے عازمین کو ہونے والی پریشانی سے انکار کردیا انہوں نے کہاکہ دیڑھ لاکھ کے قریب ہندوستانی عازمین حج کمیٹی سے سفرِ حج پر روانہ ہوئے ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں سے کچھ کو پریشانی ہوسکتی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں عازمین حج کے لیے انتظام کیا جاتا ہے کچھ افراد کو اگر پریشانی ہو تو اسے ایشو نہیں بنانا چاہئے۔

 

***

 ’’اورنگ آباد اور ناگپور کے عازمین حج کے اضافی چارچیز کے مسئلے پر این سی پی صدر شردپوار، ہمارے دوسرے اراکین پارلیمنٹ اور خود میں نے اس معاملے پر مرکزی وزیر سمرتی ایرانی کی توجہ مبذول کروانے کی کوشش کی لیکن وہ اس مسئلے کو لیکر ٹس سے مس نہیں ہوئی ، پوار صاحب نے خط لکھا ہمارے دوسرے لیڈران نے ای میل کیا ٹویٹ کیا اور مرکزی وزیر سے اپائنٹمنٹ لینے کی بھی کوشش کی گئی لیکن ان کا وقت ہمیں ملا نہیں۔ اس صورت میں ہم سمجھ سکتے ہیں موجودہ حکومت عازمین حج کے مسائل کے متعلق کتنی سنجیدہ ہے‘‘۔(فوزیہ خان)


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 25 جون تا 01جولائی 2023