اتر پردیش میں محرم کے جلوس کے دوران پتھراؤ
نئی دہلی، اگست 10: پی ٹی آئی کے مطابق پولیس نے بتایا کہ اتر پردیش کے بریلی اور وارانسی اضلاع میں محرم کے جلوس کے دوران منگل کو ہندوؤں اور مسلمانوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا، جس میں متعدد رہائشی زخمی ہوئے۔
بریلی کے مجھوا گاؤں میں کچھ ہندو باشندوں نے جلوس کے دوران ڈی جے کے استعمال کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ’’نئی روایت‘‘ قائم ہو رہی ہے۔
نیوز 18 کی خبر کے مطابق افسران کو جھگڑے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس سپرنٹنڈنٹ (کرائم) مکیش پرتاپ سنگھ، ضلع مجسٹریٹ شیوکانت دویدی اور پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ ستیارتھ انیرودھ پنکج گاؤں پہنچ کر صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
سنگھ نے کہا کہ ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کی تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے شناخت کی جا رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کچھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ کسی ’نئی روایت‘ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ’’اگر کسی نے نئی روایت شروع کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘
سنگھ نے مزید کہا کہ گاؤں میں ایک صوبائی مسلح کانسٹیبلری ٹیم کو تعینات کیا گیا ہے اور حالات قابو میں ہیں۔
وہیں وارانسی ضلع میں کردھانا گاؤں میں محرم کے جلوس کے دوران ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپ میں چھ افراد زخمی ہو گئے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ (دیہی) سوریہ کانت ترپاٹھی نے کہا کہ زخمیوں کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے بعد بدمعاشوں کو گرفتار کیا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ صورت حال قابو میں ہے اور احتیاط کے طور پر گاؤں میں پولیس کی ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پرشانت کمار نے کہا کہ چوں کہ 7 اگست سے 10 اگست کے درمیان محرم کے جلوس حساس ہوتے ہیں، اس لیے مرکزی نیم فوجی دستے اور ریاستی مسلح پولیس کی 163 کمپنیاں ریاست بھر کے مختلف اضلاع میں تعینات کی گئی تھیں۔