ہائی کورٹ نے شاہنواز حسین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا، سپریم کورٹ میں چیلنج
نئی دہلی، اگست 19: عصمت دری کا مقدمہ درج کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے، انہوں نے عرضی پر جلد سماعت کی درخواست کی، تاہم سپریم کورٹ نے انکار کر دیا.
دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ درج کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ شاہنواز حسین نے ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ عرضی دائر کرتے ہوئے شاہنواز نے درخواست کی تھی کہ معاملہ کی جلد سماعت کی جائے، تاہم سپریم کورٹ نے اس سے انکار کر دیا۔
دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کو شاہنواز حسین کے خلاف عصمت دری سمیت دیگر دفعات میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت جاری کیا کہ معاملہ کی تفتیش تین مہینے میں مکمل کی جائے۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی تبصرہ کیا کہ حقائق پر نظر ڈالنے کے بعد یہ واضح ہے کہ ایف آئی آر درج کرنے میں دہلی پولیس نے دلچسپی نہیں دکھائی ہے۔ عدالت نے کہا کہ پولیس کی جانب سے ذیلی عدالت میں جو رپورٹ پیش کی گئی تھی وہ ایف آر (حتمی رپورٹ) نہیں تھی۔
خیال رہے کہ دہلی پولیس نے ذیلی عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کی شکایت پر قابل سماعت مقدمہ کا جرم عائد نہیں ہوتا۔ خاتون نے 2018 میں ذیلی عدالت میں درخواست پیش کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ عصمت دری کے سلسلہ میں ایف آئی آر درج کی جائے۔ خاتون کا الزام ہے کہ شاہنواز حسین نے دہلی کے چھترپور کے فارم ہاؤس میں اس کی عصمت دری کی تھی اور اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
اس معاملہ میں بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا۔ سپریم کورٹ نے جلد سماعت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کی سماعت آئندہ ہفتے کی جائے گی۔ شاہنواز حسین کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل منیش پال نے چیف جسٹس این وی رمنا سے گزارش کی کہ معاملہ کی جلد سماعت ناگزیر ہے کیونکہ اگر ایف آئی آر درج ہو گئی تو یہ عرضی غیر موثر ہو جائے گی۔ نیز ان کے موکل کی 30 سال کی عوامی زندگی ہے۔ تاہم سی جے آئی نے کہا کہ معاملہ کی سماعت اگلے ہفتہ ہی ممکن ہے۔ آپ انتظار کریں۔