ہاتھرس اجتماعی عصمت دری کیس: یوپی کی عدالت نے چاروں ملزمان کے خلاف اجتماعی عصمت دری کے الزامات کو خارج کیا

نئی دہلی، مارچ 2: 2020 میں ہاتھرس ضلع میں ایک دلت خاتون کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور اس کے قتل کے الزام میں چار میں سے تین ملزمین کو اتر پردیش کی عدالت نے جمعرات کو تمام الزامات سے بری کر دیا۔

جب کہ اس کیس کا مرکزی ملزم سندیپ بھی عصمت دری کا قصوروار نہیں پایا گیا، اسے تعزیرات ہند کی دفعہ 304 اور درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل پر مظالم کی روک تھا کے ایکٹ کے تحت جرائم کے لیے مجرم قرار دیا گیا۔

تمام الزامات سے بری ہونے والے ملزمین رامو، لو کش اور راوی ہیں۔

14 ستمبر 2020 کو ہاتھرس میں چار اونچی ذات کے مردوں نے مبینہ طور پر ایک خاتون کی عصمت دری اور وحشیانہ تشدد کیا تھا۔ وہ پندرہ دن بعد نئی دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی تھی۔ خاتون کو متعدد فریکچر، ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ اور زبان پر گہرا زخم آیا تھا۔

اس معاملے نے اس وقت بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا تھا جب خاتون کے آخری رسوم اس کے گھر والوں کی موجودگی کے بغیر رات گئے ادا کردیے گئے تھے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے اس واقعہ اور خاتون کی آخری رسومات تک کے واقعات کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بھی اس واقعہ کو ’’غیر معمولی اور چونکا دینے والا‘‘ قرار دیا تھا اور ہائی کورٹ کو ہدایت دی تھی کہ وہ مرکزی تفتیشی بیورو کی قیادت میں ہونے والی انکوائری کی نگرانی کرے۔

اتر پردیش انتظامیہ نے فارنسک لیب کی رپورٹ کی بنیاد پر مسلسل اس بات سے انکار کیا ہے کہ خاتون کے ساتھ عصمت دری کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ خاتون سے لیے گئے نمونوں میں مادۂ منویہ کے کوئی آثار نہیں ہیں۔

تاہم جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے چیف میڈیکل آفیسر نے، جہاں خاتون کو داخل کیا گیا تھا، کہا تھا کہ فارنسک لیب کی رپورٹ ’’کوئی اہمیت نہیں رکھتی‘‘ کیوں کہ وہ جرم کے ارتکاب کے 11 دن بعد لیے گئے نمونوں پر مبنی تھی۔

ماہرین نے اس بات کی بھی نشان دہی کی ہے کہ چوں کہ جرم کے ارتکاب کے کئی دن بعد ٹیسٹ کے لیے نمونے جمع کیے گئے تھے، اس لیے اسپرم موجود نہیں ہوگا۔

خاتون کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس کا گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور اس کی ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ آئی تھی۔ حتمی تشخیص میں عصمت دری کا ذکر نہیں تھا لیکن اس نے نشان دہی کی تھی کہ اس کے مقام خاص پر زخم تھے اور ’’طاقت کا استعمال‘‘ ہوا تھا۔