الہ آباد ہائی کورٹ نے گیانواپی مسجد کے سائنسی سروے کی اجازت دے دی
نئی دہلی، اگست 3: الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو اے ایس آئی کو گیانواپی مسجد کے احاطے کا سائنسی سروے کرنے کی اجازت دے دی۔
سروے کا حکم سب سے پہلے وارانسی کی ایک ضلعی عدالت نے 21 جولائی کو مسجد کے احاطے کے اندر پوجا کرنے کا حق مانگنے والے ہندو مدعیان کے ایک گروپ کی درخواست پر دیا تھا۔ تاہم 24 جولائی کو سپریم کورٹ نے اس حکم پر عبوری روک لگا دی تھی اور مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کو سروے کے خلاف ہائی کورٹ جانے کی ہدایت کی تھی۔
تاہم جمعرات کو الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پرتینکر دیواکر نے مسجد انتظامیہ کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
ہائی کورٹ نے کہا ’’وارنسی کی عدالت نے ASI کے ذریعے احاطے کے سروے کا حکم دینے کا جواز پیش کیا ہے۔ انصاف کے مفاد میں سائنسی سروے ضروری ہے۔‘‘
مسجد کی انتظامیہ کمیٹی نے ہائی کورٹ کے سامنے استدلال کیا تھا کہ اس طرح کے سروے کی اجازت صرف اس مرحلے میں دی جانی چاہیے جب کیس میں دونوں فریقین اپنے ثبوت پیش کر چکیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ کھدائی کے کام سے مسجد کی عمارت کی سالمیت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دریں اثنا ہندو درخواست گزاروں نے کہا کہ وہ ریکارڈ پر یہ بیان دے رہے ہیں کہ مسجد کی عمارت کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور سپریم کورٹ کے پہلے کے حکم کے مطابق سیل کیے گئے علاقے میں کوئی کام نہیں کیا جائے گا۔
وارانسی کی ضلعی عدالت کا یہ فیصلہ مئی میں الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد آیا ہے کہ مسجد کے احاطے میں پائی جانے والی بیضوی شکل کی چیز کا سائنسی سروے کیا جا سکتا ہے، جس کے بارے میں ہندو مدعیان کا دعویٰ ہے کہ وہ شیو لنگ ہے، جب کہ مسجد انتظامیہ کمیٹی نے بتایا کہ وہ وضو خانے کا ایک ٹوٹا ہوا فوارہ ہے۔
سپریم کورٹ نے جہاں وہ چیز ملی تھی، اس کے ارد گرد کے علاقے کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔