گیانواپی مسجد: سپریم کورٹ نے کہا کہ اس جگہ کی حفاظت کریں جہاں شیو لنگ ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے،تاہم مسجد میں نماز ادا پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے

نئی دہلی، مئی 17: سپریم کورٹ نے منگل کو ہدایت دی کہ وارانسی کی گیانواپی مسجد میں اس جگہ کو محفوظ کیا جائے جہاں مبینہ طور پر ایک شیولنگ ملنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے، لیکن مسلمانوں کو وہاں نماز پڑھنے سے روکا نہیں جانا چاہیے۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور پی ایس نرسمہا کی بنچ وارانسی کی عدالت کے اس حکم کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس نے پیر کو ضلعی عہدیداروں کو مسجد کے اس حصے کو سیل کرنے کی ہدایت کی تھی جہاں ہندو دیوتا شیو کی نمائندگی کرنے والی مورتی کے ملنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

تاہم مسجد انتظامیہ کمیٹی کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ یہ شیولنگ نہیں بلکہ مسجد کے وضو خانے میں پتھر کے فوارے کا حصہ ہے۔

پانچ ہندو خواتین کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے مقامی عدالت میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ شیولنگ مسجد کے احاطے کے اندر سے ایک ٹینک کی نالی سے ملا ہے۔ وارانسی کی عدالت نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے مسجد کے ایک حصے کو سیل کرنے کا حکم دیا۔

تاہم منگل کو سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ وارانسی کی عدالت نے درخواست گزاروں کے وکیل کے تمام مطالبات کو مؤثر طریقے سے منظور کر لیا ہے۔

درخواست میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ مسلمانوں کو وضو کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ مسجد میں 20 سے زیادہ مسلمانوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

سپریم کورٹ نے ضلعی عہدیداروں سے کہا کہ وہ اس علاقے کی حفاظت کریں جہاں شیولنگ پائے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ لیکن اس نے عہدیداروں سے کہا کہ مسلمانوں کے نماز پڑھنے کے حق کو متاثر نہیں کیا جانا چاہیے۔

عدالت نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج کی ہدایت کہ صرف 20 لوگ نماز پڑھیں گے، اس پر عمل نہیں کیا جائے گا۔

پانچ خواتین درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ مسجد کی مغربی دیوار کے پیچھے ہندو دیوتا شرنگر گوری کی تصویر موجود ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انھیں اس مقام پر روزانہ پوجا کرنے اور دیگر ہندو رسومات کی پابندی کی اجازت دی جائے۔

12 مئی کو عدالت نے سروے کمیشن کو کاشی وشوناتھ مندر کے ساتھ واقع گیانواپی مسجد کے اندر ویڈیو گرافی کرنے کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے کمیشن کو 17 مئی کو سروے کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تاہم وارانسی کی عدالت نے سروے کی رپورٹ ملنے سے پہلے ہی مسجد کے کچھ حصے کو سیل کرنے کا حکم دے دیا۔