گیانواپی مسجد پینل نے عدالت سے عوامی ڈومین میں سروے کی فوٹیج جاری نہ کرنے کی درخواست کی
نئی دہلی، مئی 29: لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق وارانسی میں گیانواپی مسجد کے نگرانوں نے ہفتہ کو ضلعی عدالت سے سروے کے ویڈیوز اور تصاویر کو پبلک ڈومین میں جاری نہ کرنے کی اپیل کی۔
اس سال اپریل میں وارانسی کی ایک ٹرائل کورٹ نے کاشی وشوناتھ مندر کے ساتھ واقع مسجد کا ویڈیو سروے کرنے کے لیے پینل مقرر کیا تھا۔
پانچ ہندو خواتین نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد میں ہندو دیوتا شرنگر گوری کی تصویر موجود ہے اور انھوں نے وہاں روزانہ پوجا کرنے کی اجازت مانگی ہے۔
مئی میں سروے ختم ہونے کے بعد ہندو مدعیان کے وکلا نے دعویٰ کیا کہ مسجد کے وضو خانہ میں ایک شیولنگ پایا گیا ہے۔
تاہم انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے ارکان نے کہا ہے کہ وہ شیولنگ نہیں بلکہ وضو خانے کا فوارہ ہے۔ تاہم 16 مئی کو ٹرائل کورٹ نے وضو خانہ کو سیل کرنے کا حکم دے دیا۔
20 مئی کو سپریم کورٹ نے حکام کو ٹرائل کورٹ سے وارانسی میں ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں کارروائی منتقل کرنے کو کہا تھا۔ مسجد کمیٹی نے اس جگہ کا سروے کرنے اور ویڈیو گرافی کرنے کے ٹرائل کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
ہفتہ کے روز انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اجے کرشنا وشویشا کے سامنے دائر ایک درخواست میں عدالت سے درخواست کی کہ کیس کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے صرف اس کیس میں شامل فریقین کو سروے کی ویڈیوز اور تصاویر تک رسائی کی اجازت دی جائے۔
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے نوٹ کیا کہ بہت سے لوگوں کے ساتھ ساتھ نیوز چینلز نے بھی اس مقدمے میں فریق بنے بغیر سروے فوٹیج کی کاپی حاصل کرنے کے لیے عدالت میں درخواستیں دائر کی ہیں۔
26 مئی کو ضلعی عدالت نے تنازعہ کے تمام فریقوں سے کہا تھا کہ وہ سات دنوں کے اندر سروے کمیشن کی رپورٹ پر اپنے اعتراضات جمع کرائیں۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ پہلے کوڈ آف سول پروسیجر کے آرڈر 7 رول 11 کے تحت مسجد کمیٹی کی درخواست پر سماعت کرے گی، جس میں ہندو مدعیان کے دائر کردہ مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا گیا ہے۔
معاملے کی اگلی سماعت 30 مئی کو ہوگی۔