گجرات: فیس بک پر توہین آمیز پوسٹ کے سب ایک شخص کو قتل کرنے کے الزام میں تین افراد گرفتار
نئی دہلی، جنوری 30: انڈین ایکسپریس نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ گجرات کے احمد آباد ضلع میں ایک 27 سالہ شخص کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں ایک مسلمان عالم سمیت تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
کشن بولیا، منگل کو دھندھوکا قصبے میں مبینہ طور پر اس وقت قتل کر دیا گیا جب اس نے ایک فیس بک پوسٹ شیئر کی، جس کے بارے میں پولیس نے کہا کہ اس پوسٹ نے ’’اقلیتی برادری کے کچھ لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی۔‘‘
گرفتار افراد کی شناخت محمد ایوب جواروالا، شبیر چوپڑا اور امتیاز پٹھان کے طور پر کی گئی ہے۔ انھیں پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔
احمد آباد کے پولیس سپرنٹنڈنٹ وریندر سنگھ یادو نے جمعہ کو کہا کہ قتل کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ چوپڑا نے پٹھان کی موٹر سائیکل پر سوار ہوکر بولیا پر گولی چلائی تھی۔ پی ٹی آئی نے اطلاع دی کہ بولیا کی موقع پر ہی موت ہو گئی تھی۔
یادو نے کہا ’’راستے پر نصب سی سی ٹی وی [کیمروں] کی فوٹیج کو اسکین کرنے کے بعد ہم نے شبیر اور پٹھان کو نشان زد کیا، جس میں دونوں کو اپنی موٹر سائیکل پر بولیا کا پیچھا کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ شبیر کافی بنیاد پرست ہے اور وہ ممبئی میں مقیم ایک مولوی کے رابطے میں تھا، جس نے اسے جواروالا سے رابطے میں رہنے کو کہا۔‘‘
پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا کہ شبیر کے ساتھ ایک مذہبی اجتماع میں جواروالا نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ مسلمانوں کو ان لوگوں کو نہیں چھوڑنا چاہیے جو اسلام کی توہین کرتے ہیں۔
یادو نے کہا کہ مقامی مسلمانوں نے پولس سے رابطہ کیا تھا، جب انھیں 6 جنوری کو بولیا کی طرف سے شیئر کی گئی فیس بک پوسٹ کا پتہ چلا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اس کے بعد پولیس نے اس معاملے میں پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی اور کارروائی کی۔
پولیس نے مزید دعویٰ کیا کہ ’’شبیر ایف آئی آر اور پولیس کی کارروائی سے خوش نہیں تھا۔ لہٰذا اس نے مولوی [جواروالا] سے مشورہ کیا اور اسے بتایا کہ اسے اس پوسٹ کو شیئر کرنے والے بولیا کو سبق سکھانے کے لیے ایک ہتھیار کی ضرورت ہے۔ جواروالا نے پھر اسے ایک پستول اور کچھ کارتوس دیا۔ شبیر نے اپنے دوست پٹھان کی مدد سے 25 جنوری کو بولیا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔‘‘
یادو نے کہا کہ قتل میں استعمال ہونے والا ہتھیار برآمد نہیں ہوا ہے۔
اس قتل کے بعد ہندوتوا گروپ وشو ہندو پریشد نے جمعرات کو دھندھوکا میں بند کی کال دی تھی۔ اگلے دن ریاستی کابینہ کے وزرا ہرش سنگھوی اور کریت سنگھ رانا نے بولیا کے خاندان کے افراد سے ملاقات کی۔
سنگھوی نے کہا کہ احمد آباد پولیس نے 24 گھنٹے کے اندر ملزمین کو گرفتار کرنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور یہ معاملہ انسداد دہشت گردی دستہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔