تمل ناڈو میں آر ایس ایس کے مارچ کی اجازت دیں، مدراس ہائی کورٹ نے ریاستی پولیس سے کہا
نئی دہلی، فروری 11: مدراس ہائی کورٹ نے جمعہ کو تمل ناڈو حکومت سے کہا کہ وہ ریاست میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے مارچ کی اجازت دے۔
عدالت نے کہا کہ حکومت کو شہریوں کے آزادی اظہار کے حق کو برقرار رکھنا چاہیے۔
اس سے قبل 4 نومبر کو جسٹس جی کے الانتھیرایان نے آر ایس ایس سے کہا تھا کہ وہ مارچ کسی عمارت کے اندر یا بند جگہ پر منعقد کرے۔
جسٹس آر مہادیون اور جسٹس محمد شفیق پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جمعہ کو سنگل جج کے اس حکم کو مسترد کر دیا۔ بنچ نے آر ایس ایس کو ہدایت کی کہ وہ تین تاریخوں کی تجویز پیش کرتے ہوئے نئی درخواستیں دائر کرے، جن تاریخوں مارچ کیا جا سکتا ہے۔ اور عدالت نے پولیس کو کسی ایک تاریخ کی اجازت دینے کو کہا۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ تنظیم کو سخت نظم و ضبط پر عمل کرنا چاہیے اور تقریب کے دوران کسی اشتعال انگیزی کا سہارا نہیں لینا چاہیے۔
بنچ نے کہا کہ شہریوں کے احتجاج اور مارچ صحت مند جمہوریت کے لیے ضروری ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ’’ہمارا خیال ہے کہ ریاستی حکام کو ایسے طریقے سے کام کرنا چاہیے جس سے شہریوں کی آزادی اظہار رائے کو برقرار رکھا جائے، جو آئین کے ذریعے ضمانت یافتہ ایک بنیادی حق ہے۔ کسی فلاحی ریاست میں شہریوں کے حقوق کے لیے ریاست کا نقطہ نظر کبھی مخالف نہیں ہو سکتا۔‘‘
آر ایس ایس کی نمائندگی کرنے والے وکیل این ایل راجہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ مارچ آزادی اظہار کا استعمال کرنے کا ایک قابل قبول طریقہ ہے اور سوال کیا تھا کہ مارچ عمارت کے اندر یا بند جگہ میں کیسے نکالا جا سکتا ہے۔
دوسری طرف تمل ناڈو حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل این آر ایلنگو نے دلیل دی کہ امن و امان کو برقرار رکھنا ریاستی حکومت کا فرض ہے۔ انھوں نے کہا کہ مارچ کی اجازت دینے سے اس لیے انکار کیا گیا تاکہ آر ایس ایس کے ارکان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔