گودھرا ٹرین سانحہ:قصور واروں کی ضمانت کی گجرات حکومت نے مخالفت کی

سپریم کورٹ نے 27 قصور واروں کی ضمانت کی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا قصور قابل ضمانت نہیں

نئی دہلی، 20 فروری
2002 کے گودھرا ٹرین سانحہ کے معاملے میں 27 قصورواروں نے آج سپریم کورٹ میں ضمانت کی عرضی داخل کی تھی جس پر آج سماعت ہوئی ۔سماعت کے دوران حکومت نے ضمانت کی اپیل کی مخالفت کی ۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، سپریم کورٹ میں گجرات حکومت کی طرف سے پیش ہوئے انہوں نے جرم کو گھناو نا قرار دیتے ہوئے ضمانت کی مانگ کی مخالفت کی۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ مجرموں کے نام، جرم میں ان کا کردار اور جیل میں گزارا گیا وقت عدالت میں درج کیا جائے۔ کیس کی اگلی سماعت 3 ہفتے بعد ہوگی۔
30 جنوری کو ہونے والی سماعت کے دوران مجرموں کی جانب سے کہا گیا کہ ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے صرف پتھر برسائے لیکن انہیں عمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔ گجرات حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا تھا کہ صرف پتھراو ہی نہیں، ان لوگوں نے ٹرین کی ایک بوگی کو بھی آگ لگا دی تھی۔
اس سے قبل کی سماعت کے دوران، مہتا نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ وہ ہر ایک مجرم کے کردار کی جانچ کرے گا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا ان میں سے کچھ کو واقعی ضمانت پر رہا کیا جا سکتا ہے۔ 15 دسمبر 2022 کو عدالت نے اس معاملے میں مجرم فاروق کو ضمانت دے دی۔ عدالت نے فاروق کے 17 سال سے جیل میں رہنے کی بنیاد پر ضمانت منظور کی۔
27 فروری 2002 کو سابرمتی ایکسپریس کی ایس-6 بوگی میں آگ لگ گئی، جس میں 58 لوگوں کی موت ہو گئی۔ گودھرا کے اس واقعہ کے بعد گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے۔اس معاملے میں ٹرائل کورٹ نے 2011 میں 31 لوگوں کو مجرم قرار دیا تھا۔ ان میں سے 11 کو سزائے موت اور 20 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ اس معاملے میں 63 دیگر ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔ 2017 میں، گجرات ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے ذریعے 11 مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اور 20 کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا۔