گیانواپی معاملہ: ہندو علامتوں کی کاربن ڈیٹنگ کے مطالبے پر عدالت کا فیصلہ ملتوی
نئی دہلی، اکتوبر 8: اتر پردیش کے وارانسی میں گیانواپی مسجد کے احاطے میں پائے جانے والے ہندو نشانات کی قدامت کا پتہ لگانے کے لیے کاربن ڈیٹنگ کے لیے دائر درخواست پر ضلعی عدالت کو جمعہ کو فیصلہ سنائے جانے کی توقع تھی لیکن 11 اکتوبر تک اسے ملتوی کر دیا گیا۔
ضلع جج اجے کرشنا وشویش کی عدالت نے اس معاملے میں کچھ وضاحت کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے اگلی تاریخ 11 اکتوبر کو مقرر کی ہے۔ مدعیان نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ کاربن ڈیٹنگ سمیت دیگر سائنسی تکنیکوں کی مدد سے وہاں پاءے جانے والے شیو لنگ (ہندو علامتوں) کی قدامت کا پتہ لگایا جائے۔اس معاملے میں عدالت کی طرف سے مانگی گئی وضاحت پر مسلم فریق اگلی سماعت پر عدالت میں اپنے دلائل پیش کرے گا۔ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے کہا کہ عدالت نے فیصلہ سنانے سے پہلے دو نکات پر وضاحت طلب کی ہے۔ عدالت نے فریقین سے پوچھا ہے کہ کیا 16 مئی کو مسجد کے احاطے کے سروے کے دوران وضوخانہ میں ملا ‘شیولنگ’ اس کیس کی جائیداد کے طور پر درج ہے۔ دوسرے نکتے پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا یہ عدالت کاربن ڈیٹنگ کے معاملے پر کورٹ کمیشن بنا سکتی ہے؟جین نے کہا کہ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ درخواست میں مسجد کے احاطے میں موجود مرئی اور غیر مرئی ہندو دیوتاؤں کی پوجا کرنے کا حق کی مانگ کی گئی تھی۔ اس لیے سروے میں پائے جانے والے ہندو نشانات کو مقدمے کی جائیداد میں شامل سمجھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مبینہ ‘شیولنگ’ وضوخانہ میں پانی کے نیچے تھا، اس لیے پوشیدہ ہے۔ لیکن سروے کے بعد اب اسے اس نظر آنے والی جائیداد میں شامل کر لیا گیا ہے۔
اس نکتے پر عدالت نے مسلم فریق کو آئندہ سماعت پر اپنی رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ واضح رہے کہ اس معاملے میں عدالت جمعہ کے روز اپنا فیصلہ سنانے والی تھی۔