غلام نبی آزاد نے نئی پارٹی شروع کرنے کا اعلان کیا، پارٹی کی شروعات جموں و کشمیر سے ہوگی

نئی دہلی، اگست 27: راجیہ سبھا کے سابق ایم پی غلام نبی آزاد نے جمعہ کو کہا کہ وہ جلد ہی ایک نئی پارٹی شروع کریں گے اور جموں و کشمیر میں اس کی پہلی یونٹ قائم کریں گے۔

انھوں نے یہ بیان، تقریباً 50 سال تک کانگریس سے وابستہ رہنے کے بعد کانگریس سے استعفیٰ دینے کے چند گھنٹے بعد دیا۔

پی ٹی آئی کے مطابق آزاد نے کہا ’’مجھے فی الحال ایک قومی پارٹی شروع کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے لیکن اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ جموں و کشمیر میں انتخابات ہونے کا امکان ہے، میں نے وہاں جلد ہی ایک یونٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

تاہم انھوں نے اپنی مجوزہ پارٹی کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

جمعہ کو اپنے استعفی نامے میں آزاد نے کہا تھا کہ کانگریس نے ’’ملک کے لیے جو صحیح ہے، اس کے لیے لڑنے کی خواہش اور صلاحیت‘‘ کھو دی ہے۔ انھوں نے پارٹی لیڈر راہل گاندھی پر 2013 میں نائب صدر بننے کے بعد پارٹی کے ’’مکمل مشاورتی طریقۂ کار‘‘ کو تباہ کرنے کا الزام بھی لگایا۔

آزاد کے استعفیٰ کے بعد جموں و کشمیر کے پانچ سابق ایم ایل ایز نے بھی جمعہ کو کانگریس چھوڑ دی۔

مستعفی ہونے والے سابق اراکین اسمبلی میں جی ایم سروڑی، حاجی عبدالرشید، محمد امین بھٹ، گلزار احمد وانی اور چودھری محمد اکرم شامل ہیں۔

سروڑی نے کہا ’’ہم پانچ سابق ایم ایل اے غلام نبی آزاد کی حمایت میں کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔‘‘

اس دوران جموں و کشمیر کے سابق وزیر آر ایس چِب اور کانگریس لیڈر سلمان نظامی نے بھی جمعہ کو پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔

چِب نے کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کو اپنے استعفیٰ نامے میں الزام لگایا کہ پارٹی جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں اپنا حصہ ڈالنے میں ’’اپنی رفتار کھو چکی ہے‘‘۔

سابق وزیر نے کہا ’’ریاست [جموں و کشمیر] نے گذشتہ دہائیوں میں جو ہنگامہ آرائی دیکھی ہے، اس کے پیش نظر عوام کو آزاد جیسے فیصلہ کن لیڈر کی ضرورت ہے تاکہ وہ ایک بہتر مستقبل کی طرف رہنمائی کر سکیں۔ مجھے لگتا ہے کہ کانگریس پارٹی وہ کردار ادا نہیں کر پائی ہے جس کی اس سے توقع کی جاتی ہے۔‘‘

نظامی نے ٹویٹر پر یہ بھی کہا کہ وہ آزاد کی حمایت میں خود کو کانگریس سے الگ کر رہے ہیں۔ انھوں نے الزام لگایا کہ جب کانگریس نے جموں و کشمیر کے لیے انتخابی کمیٹی تشکیل دی تھی تو مقامی رہنماؤں سے مشاورت نہیں کی گئی تھی۔

نظامی نے کہا ’’میں نے اپنا خون، پسینہ اور محنت کانگریس کو دی۔ پارٹی کے نظریات کے لیے کھڑے ہونے پر حراست کا سامنا کیا۔ اور کانگریس ہمارے ساتھ کیسا سلوک کرتی ہے؟‘‘