فرینڈس آف فلسطین کا اظہار یگانگت

کنونشن میں پیش قرارداد اقوام متحدہ کو بھیجنے کا فیصلہ

شبانہ جاوید، کولکاتا

اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر جاری بمباری کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے دنیا بھر کے لوگ اس کے خلاف سڑکوں پر اتر آئے ہیں اور اسرائیلی بربریت کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں، ایسے میں کیا امیر کیا غریب مرد و خواتین سماج کا ہر طبقہ اسرائیلی بربریت کے خلاف بے چین نظر آرہا ہے۔ کولکاتہ میں فرینڈز آف فلسطین کی جانب سے شعراء اور ادیب حضرات نے بھی فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔
شاعر و ادیب سماج کا وہ طبقہ ہے جو کسی بھی ناانصافی کے خلاف اپنے قلم کے ذریعہ آواز اٹھاتا ہے۔ یہ لوگ شاعری کے ذریعے اپنے جذبات و احساسات اور اپنی بے چینی کا اظہار کرتے ہیں. جگر مراد آبادی نے کہا تھا:
راز جو سینۂ فطرت میں نہاں ہوتا ہے
سب سے پہلے دل شاعر پہ عیاں ہوتا ہے
فلسطین پہ جاری ظلم و ستم کے خلاف بھی اہل قلم کا گروہ اپنے قلم کے ذریعے مسلسل احتجاج کررہا ہے۔ کولکاتا کے مسلم انسٹیٹیوٹ میں فرینڈز آف فلسطین کی جانب سے منعقدہ عوامی کنونشن میں شاعروں اور ادیبوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور فلسطینیوں کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اسرائیلی بربریت کو افسوسناک بتایا۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس توفیق الدین نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے قیام 1948 سے اب تک آہستہ آہستہ جنگ و جدال اور ظلم کر کے فلسطینی زمین پر قبضہ کرتا رہا ہے، نتیجے میں آج 85 فیصد فلسطینی سرزمین پر اس کا قبضہ ہے موجودہ جنگ کو انہوں نے نسل کشی قرار دیا.
پروگرام میں شامل مشہور شاعر ظہیر انور نے کہا کہ یہ جنگ آزادی ہے۔ فلسطینی اپنی زمین کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں اپنے وجود کو بچائے رکھنے کے اپنی جان و مال سے بے پرواہ وہ ڈٹے ہوئے ہیں۔ اسرائیل فلسطین پر اپنا قبضہ چاہتا ہے، اپنا نظام قائم کرنا چاہتا ہے، لیکن پچھتر برسوں کا تجربہ بتاتا ہے کہ فلسطینی قوم نے ہمت نہیں ہاری ہے۔ انسٹیٹیوٹ کے سیکریٹری نثار احمد نے کہا کہ اسرائیل فلسطین کی لڑائی دو تہذیبوں کی لڑائی ہے ایک کو انسان دوستی اور بھائی چارگی سے اتفاق ہے تو دوسرے کو کشت و خون سے پیار ہے۔ اسرائیل فلسطین کی زمین پر قبضہ کرتا آرہا ہے۔ 1923 میں جرمنی میں یہودیوں کے خلاف جو ماحول بنایا گیا تھا تو اس وقت پوری دنیا اس کے خلاف تھی۔ کل جو مظلوم تھے آج وہ ظالم بن گئے ہیں۔ آج حق کے لیے بولنے پر پابندی ہے۔ پروگرام میں شریک سوہن سنگھ نے فلسطینی عوام کی ہمت و حوصلے کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح وہ ظلم کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ اسرائیل ہر دن فلسطینیوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بناتا ہے لیکن دنیا اس بات سے بے خبر ہے۔ آج دنیا کو اس بات کا پتہ چلا ہے کہ فلسطینی عوام کس طرح کے ظلم و ستم کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اسرائیل کے خلاف آواز اٹھانا چاہیے۔
پروگرام میں شریک عقیل احمد عقیل نے قطعہ پیش کیا جسے کافی پسند کیا گیا
ارض فلسطین کا ہر بچہ رشک شہید
ظالم طاقت ان کو کیسے ڈرائے گی
ایمانی شمعوں کو بجھانے میں ایک دن
اسرائیلی آندھی خود مٹ جائے گی
اس کنونشن میں ادارے کی جانب سے قرارداد منظور کی گئی جس میں اسرائیل سے مستقل جنگ بندی کا اعلان ریلیف کے لیے بارڈر کھولنے اور امن کا قیام اور انٹرنیشنل کورٹ میں اس ظلم کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کے مطالبات شامل ہیں۔ فرینڈس آف فلسطین کی جانب سے پیش کردہ قرار داد کو اقوام متحدہ میں بھیجے جانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 10 دسمبر تا 16 دسمبر 2023