فرانس نے انٹرنیٹ پر جزوی پابندی عائد کی، پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے قتل پر ہنگامہ لگاتار جاری ہے
نئی دہلی، جولائی 3: فرانس نے پیر سے ملک کے مختلف حصوں میں انٹرنیٹ خدمات پر جزوی پابندی عائد کر دی ہے کیوں کہ فسادات اتوار کو پانچویں روز بھی جاری رہے۔
منگل کو پیرس شہر کے ایک مضافاتی علاقے میں ایک 17 سالہ نوجوان کی پولیس افسر کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد بدامنی شروع ہو گئی۔ ناہیل، جو کہ الجزائر اور مراکش سے تعلق رکھتا تھا، کو پولیس کی ٹریفک چیکنگ کے دوران گاڑی سے باہر نکلنے پر گولی مار دی گئی تھی۔
اتوار کو فرانس کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ پابندیوں کا مقصد ’’سوشل نیٹ ورکس اور آن لائن پلیٹ فارمز کے ایسے غلط استعمال کو روکنا ہے جس سے غیر قانونی اقدامات کو مربوط کیا جا سکے اور تشدد کو ہوا دی جا سکے۔‘‘
وزارت نے مزید کہا کہ موبائل اور لینڈ لائن خدمات کام کرتی رہیں گی۔
دریں اثنا اتوار کی صبح پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔
پولیس مظاہرین کو پرسکون کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل اور اسٹن گرنیڈ کا استعمال کر رہی ہے۔
صدر ایمانوئل میکرون نے اتوار کی شام اپنے وزیر کے ساتھ صورت حال پر ایک خصوصی سیکورٹی میٹنگ کی۔
فرانس میں اب تک تین ہزار افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ پولیس کو بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا ہے لیکن اس سے مظاہرین کے درمیان تناؤ مزید بڑھ گیا ہے جسے فرانس کے موجودہ بحران کی بنیاد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔