فرانس نے بھارت کے ساتھ رافیل معاہدے کی عدالتی تحقیقات کا آغاز کیا: فرانسیسی میڈیا

نئی دہلی، 3 جولائی: فرانسیسی ویب سائٹ میڈیاپارٹ کی خبر کے مطابق ایک فرانسیسی جج کو مقرر کیا گیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ 59،000 کروڑ روپے کے رافیل لڑاکا طیارے کے معاہدے میں مبینہ طور پر ’’بدعنوانی اور جانبداری‘‘ کے معاملے میں انتہائی حساس ’’عدالتی تحقیقات کی رہنمائی کرے۔‘‘

اس پیش رفت کے بعد کانگریس کے چیف ترجمان رندیپ سرجے والا نے ہفتے کے روز وزیر اعظم نریندر مودی سے رافیل معاہدے کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے ذریعے تحقیقات کا حکم دینے کی اپیل کی۔

انھوں نے ایک پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا ’’رافیل سودے میں بدعنوانی اب واضح طور پر سامنے آچکی ہے۔ فرانسیسی حکومت کے ذریعے تحقیقات کے حکم نے کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی کے موقف کی تصدیق کردی ہے۔‘‘

تاہم ہندوستانی حکومت یا بی جے پی کی طرف سے اس پر فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ میڈیاپارٹ نے کہا کہ سن 2016 میں کیے جانے والے بین حکومتی معاہدے کی تحقیقات کو باضابطہ طور پر 14 جون کو کھول دیا گیا تھا۔

میڈیا پارٹ نے اس متنازعہ معاہدے پر تازہ ترین ترقی کے بارے میں خبر دی کہ ’’2016 میں ہندوستان میں دسالٹ سے بنے ہوئے رافیل لڑاکا طیارے کی 7.8 بلین یورو کی فروخت کے معاملے پر فرانس میں مشتبہ بدعنوانی کی عدالتی تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے۔‘‘

اس میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کا عمل قومی مالیاتی استغاثہ کے دفتر (پی این ایف) نے شروع کیا ہے۔

عدالتی تحقیقات کا حکم فرانس کے قومی مالیاتی استغاثہ کے دفتر کے ذریعہ دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں مبینہ غلط کاموں اور مالی جرم میں مہارت حاصل کرنے والی فرانسیسی غیر سرکاری تنظیم شیرپا کے ذریعہ دائر شکایت کے بارے میں اپریل میں میڈیاپارٹ کی تازہ اطلاعات کے بعد عدالتی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔

میڈیا پارٹ کے صحافی یان فلپین، جنھوں نے اس معاہدے پر سلسلہ وار رپورٹس داخل کیں، کہا کہ پی این ایف کے ایک سابق سربراہ نے سنہ 2019 میں ایک شکایت ’’دبا‘‘ دی گئی تھی۔

انھوں نے ٹویٹ کیا کہ ’’بالآخر عدالتی تحقیقات کو میڈیا پارٹ کے رافیل پیپرس کے انکشافات اور شیرپا کی ایک نئی شکایت کے انکشافات کے بعد کھول دیا گیا۔ پی این ایف کے سابق افسر ایلیان ہولیٹ نے سنہ 2019 میں ایک پہلی شکایت دبا دی تھی۔‘‘

اپریل میں میڈیاپارٹ نے ملک کی انسداد بدعنوانی ایجنسی کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ڈسالٹ ایوی ایشن نے ایک ہندوستانی مڈل مین (بچولیے) کو تقریباً 10 لاکھ یورو ادا کیے ہیں۔

تاہم ڈسالٹ ایوی ایشن نے بدعنوانی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ معاہدے کے فریم میں کسی قسم کی خلاف ورزی کی اطلاع نہیں ہے۔