میرٹھ میں چار افراد نے مبینہ طور پر دسویں کلاس کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی، پولیس کے مطابق متاثرہ نے زہر پی کر خود کشی کرلی
اترپردیش، اپریل 3: پی ٹی آئی خبر کے مطابق اتر پردیش کے میرٹھ ضلع میں چار لوگوں نے دسویں جماعت کی ایک طالبہ کے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کی۔ پولیس کے مطابق اس واقعے کے بعد متاثرہ بچی نے خوکشی کر لی۔ اس کیس کے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یہ واقعہ جمعرات کو اس وقت پیش آیا جب متاثرہ لڑکی میرٹھ کے ایک گاؤں میں اپنی ٹیوشن کلاس سے لوٹ رہی تھی۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق ملزموں نے اسے روکا اور اسے الگ تھلگ مقام پر لے جاکر اس کے ساتھ زیادتی کی۔
اخبار کے مطابق لڑکی نے گھر پہنچنے کے بعد زہر پی لیا۔ اس کی فیملی اسے پہلے گاؤں کے ایک اسپتال لے گئی اور پھر اس کی حالت خراب ہونے پر میرٹھ لے گئی، جہاں وہ دم توڑ گئی۔
میرٹھ رورل پولیس سپرنٹنڈنٹ کیشو کمار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ لڑکی نے ملزم کا نام اپنے خودکشی نوٹ میں لکھا ہے۔ پولیس نے دیگر دو ملزمان کی تلاش بھی شروع کردی ہے۔
دریں اثنا دی انڈین ایکسپریس کے مطابق لڑکی کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ ملزم نے ہی ان کی لڑکی کو زہر پلایا۔ لڑکی کے چچا نے الزام لگایا کہ ’’پولیس کہہ رہی ہے کہ وہاں ایک خودکش نوٹ موجود تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسے قتل کیا گیا تھا۔‘‘
دوسری جانب پولیس نے دعوی کیا ہے کہ خودکش نوٹ مستند تھا۔ اخبار کے مطابق کمار نے کہا ’’ہم اسے مزید جانچ کے لیے فارنسک سائنس لیبارٹری بھیج رہے ہیں۔ اہل خانہ کے الزام کے مطابق ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔‘‘